FreeCurrencyRates.com

इंडियन आवाज़     03 May 2024 04:27:01      انڈین آواز

ترکیہ میں زلزلہ : قیامت کا سماں..آنکھوں دیکھا حال

(Last Updated On: )

افتخار گیلانی

اپنے جرنلز م کے کیریئر کے دوران میں نے تین شدید زلزلوں کی تباہ کاریاں رپورٹ کی ہیں۔ 1993میں بھارت کے مغربی صوبہ مہاراشٹر کے لاٹور میں ، 2001میں گجرات کے بھج اور پھر 2005میں کشمیر میں زلزلہ سے آئی تباہ کاریوں کو کور کیا ہے۔ یہ زلزلے ایک یا دو ضلعوں تک ہی محدود تھے، گو کہ جانی ومالی نقصان ان میں بھی بہت زیادہ ہوگیا تھا۔ مگر ترکیہ کے جنوب مشرق میں شام کی سرحد پر 6فروری کو آئے زلزلے نے ملک کے دس صوبوں میں قہر مچا دیا ہے۔ تقریبا ایک لاکھ مربع کلومیٹر پر

محیط علاقہ اس کی زد میں آگیا ہے۔

دس صوبوں، قہرمان مارش، حاتائی، عثمانیہ، غازی ان تپ،

شانلی عرفہ، دیاربکر، مالاتیہ، کیلس، آدانا اور آدیمان کی 12ملین کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔ اس متاثرہ علاقے کے ایک سرے یعنی آدانا سے دوسرے سرے یعنی دیار بکر یا مالاتیہ تک 700کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ یہ علاقہ تباہی اور بربادی کی ایک داستان بیان کر رہا ہے۔ تقریباً چالیس ہزار افراد کی ہلاکت کا اندیشہ ہے ۔ اتنے بڑے علاقے میں بچاو و راحت کیلئے حکومتی اور رضاکاروں کی ایک بڑی فوج درکار ہے۔ ترکی کے ان صوبوں کے علاوہ سرحد کی دوسری طرف شام کے پانچ صوبے لاتیکا، ادلیب، رقہ اور ال حکہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ تین سال قبل جب میں نے ترکیہ کی قومی و گلوبل نیو ز ایجنسی انادولو دارالحکومت انقرہ میں جوائین کی ، تو مجھے بتایا گیا کہ ترکیہ میں زلزے آنا تو عام سی بات ہے اور اس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بلڈنگوں کے ڈیزائن و تعمیر ایسی ہے کہ یہ ہلتی تو ہیں، مگر گرنے کا احتمال کم ہے۔ ترکیہ دوٹیکٹونک پلیٹوں کے بیچ میں واقع ہے اور یہ پلیٹیں ایک دوسرے کو ٹکریں مارتی رہتی ہیں۔ ہمارے دفتر میں کئی ترک ساتھیوں کو اپنے اہل خانہ یا والدین کا پتہ نہیں چل رہا تھا۔ خبر آئی کہ حاتائی صوبہ میں انادولو کے ایک رپورٹر براق ملی اپنی اہلیہ اور بچی سمیت زلزلہ کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے ہیں۔ سنیچر کو ملبہ سے ان کی لاشیں نکالی گئیں۔ شانلی عرفہ کے سرحدی سوروج قصبہ میں مقامی صحافی آیان گلدووان مجھے بتا رہے تھے کہ جب وہ زلز لے کے جھٹکے سے بیدار ہوئے تو ان کو پہلے لگا کہ ترکیہ نے شاید شام میں امریکہ کے حلیف کرد باغیوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیاہے اور بمباری ہو رہی ہے۔ وہ پچھلے چند ماہ سے اس آپریشن کو کور کرنے کا انتظا ر کر رہے تھے۔ زلزلہ بھی مقامی وقت کے مطابق 4بجکر 17منٹ پر آیااور باہر برف باری بھی ہو رہی تھی۔ آج کل تو فجر کی آذا ن ہی 6بجکر 45منٹ پر ہوتی ہے۔ اپنے والدین کے ساتھ جان بچانے کیلئے وہ بلڈنگ سے باہر نکلے۔ دور سے ان کو تاریخی عرفہ شہر سے گرد و غبار آسمان تک بلند ہوتے ہوئے دکھا ئی دیا۔زمین کی تھرتھراہٹ جو 65سیکنڈ تک جاری تھی اب بند ہوگئی اور پندرہ منٹ کے بعد وہ برف باری اور منجمد کرتی سردی سے بچنے کیلئے اپنی بلڈنگ کی طرف جانے لگے۔ اسی دوران ایک اور زلزلہ آگیا اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے اس بلڈنگ کو گرتے دیکھا ، جس میں ان کا فلیٹ تھا۔ وہ دیکھتے ہی دیکھتے بے گھر ہو چکے تھے۔ پڑوسی متمول صوبہ غازی ان تپ، جس کے دارالحکومت کا نام بھی غازی ان تپ ہے، کے نواح میں ایک پہاڑی پر نیوز اینکر اوکتے یالچن کا فلیٹ تھا۔ ان کی بلڈنگ بھی زلزلے کے دوسرے جھٹکے سے گر گئی۔ اس پہاڑی سے وہ شہر پر آئی قیامت کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ ان کا کہناہے کہ جیسے کوئی نیوکلیئر بم گرادیا گیا تھا۔ بعدمیں ماہرین نے بتایا کہ اس زلزلہ کی شدت 500میگاٹن ایٹم بم جتنی تھی۔ جاپان کے ہیروشیما شہر پر جو جوہری بم گرا تھا اس کی طاقت بس 15کلوٹن تھی۔ زلزلہ تھمنے کے بعد وہ شہر کے مرکز کی طرف روانہ ہوگئے تو دیکھا کہ شاپنگ مال، کلب اور ریسٹورنٹ ، جہاں کل رات تک لوگ چمکتی ہوئی بھڑکیلی روشنیوں کے جلو میں ویک اینڈ جشن منا رہے تھے، زمین بوس ہو چکے تھے۔ قہر مان مار ش صوبہ کے دو قصبے پزارجک اور البستان کا نام و نشان مٹ چکا ہے۔ زلزلہ کا مرکز یہیں تھا۔ اس کالم کے تحریر کرنے تک تین ہزار کے قریب آفٹر شاک آچکے ہیں۔ حاتائی میں ہی انادولو کے ایک اور رپورٹر مکان کے گرنے سے اپنی فیملی کے ساتھ زندہ ہی دفن ہو گئے تھے۔ وہ بتا رہے تھے کہ ہر طرف اندھیر ا تھا اورلگتا تھا کہ وہ زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ چند گھنٹوں کے بعد انہوں نے محسوس کیا کہ زلزلہ کے مزید جھٹکوں نے دیوار میں شگاف کیا ہوا تھا اور اس میں روشنی نظر آرہی تھی۔ انہوں نے کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد کسی آلہ سے اس سوراخ کو بڑا کیا۔ ان کو خود یاد نہیں آرہا ہے کہ و ہ آلہ کیا تھا اور کیسے ان کے ہاتھ میں آگیا تھا۔ سوراخ تھوڑا بڑا ہوگیا تو پہلے انہوںنے اپنے بچوں کو باہر نکالا اور پھر اپنے والدین ، خود اور ان کی اہلیہ باہر آگئیں۔ وہ دو دن تک خون جمانے والی سردی اور بارش میں بغیر جوتو ں کے نائٹ سوٹ پہنے سڑک پر کسی ریسکیو ٹیم کا انتظار کر رہے تھے۔ بحیرہ روم کے ساحل پر حاتائی صوبہ کی اسکندرون بندرگاہ تو آگ کی نذر ہو گئی ۔ یہاں ترکیہ کی بحریہ کا ایک سٹیشن بھی ہے۔ زلزلہ سے کئی کنٹینر الٹ گئے اور آگ بھڑک اٹھی۔ کئی روز کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ پڑوس میں آدانا صوبہ میں انجیرلک کے مقام پر نیٹو اور امریکی فوج کی فارورڈ بیس کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ مگر اس کے ائیر پورٹ کو ٹھیک کرکے بھارتی طیاروں کے اترنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ غازی ان تپ کے دو ہزار سال پرانے تاریخی قلعے نے کئی زمانے دیکھے ،مگر اس زلزلہ کی وجہ سے اس کا ایک بڑا حصہ مسمار ہو گیا ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کیلئے اس کی مرمت کرنا ایک چیلنج ہوگا۔ ترکیہ کا یہ متاثرہ علاقہ تاریخی لحاظ سے خاصا اہم ہے۔ شان لی عرفہ کے صوبہ میں عرفہ شہر کو فلسطین کی طرح پیغمبروں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ اس کا قدیم نام ار شہر ہے۔ یہاں حضرت ابراہیمؑ پیدا ہوئے اور ان کو نمرود نے آگ میں ڈالا تھا۔ جس جگہ ان کو آگ میں ڈالا گیا تھا وہاں ایک خوبصورت تالاب ہے، جس میں ہزاروں مچھلیاں تیرتی رہتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آگ پانی میں تبدیل ہو گئی تھی اور لکڑیاں مچھلی بن گئیں تھیں۔ یہ حضرت شعیبؑ ، حضرت ایوبؑ اور حضرت الیاسؑ کا بھی وطن ہے۔ حضرت مو سیٰؑ نے بھی اپنی زندگی کے سات سال یہاں بتائے۔ ترکیہ کی آفات سے نمٹنے والی ایجنسی اے ایف اے ڈی دنیا بھر میں اپنی کارکردگی اور مہارت کی وجہ سے مشہور ہے۔ مگر یہ تباہی جس بڑے پیمانے پر اور وسیع علاقے میں آئی ہے اس وجہ سے اکیلے یہ ایجنسی شاید ہی نپٹ سکے۔ ایک لاکھ مربع کلومیٹر کا مطلب ہے کہ اگر ایک مربع کلومیٹر پر ایک ریسکیو ٹیم بھی تعینات ہو، تو سبھی علاقوں کا احاطہ کرنے کیلئے ایسی ایک لاکھ ٹیمیں ہونی ضروری ہیں۔ فی الحال دنیا بھر کے نوے ممالک کی ٹیمیں میدا ن میں ہیں،ان میں بھارت اور پاکستان کی ریسکیو ٹیمیں بھی شامل ہیں۔ اتوار کو ہی پاکستانی ریسکیو ٹیم نے آدیمان میں ایک 15 سالہ بچے کو زندہ ملبے سے نکالا، جو یقینا ایک معجزہ تھا۔ اس ٹیم نے اب اس جگہ پر ریسکیو آپریشن ختم کر دیا تھا کہ اس کے ایک رکن نے موہوم آواز میں کسی کو کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے سنا۔انہوں نے دوبارہ آلات نصب کئے تو معلوم ہو اکہ آواز ملبے سے آرہی ہے۔ کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد اس بچے کو برآمد کیا گیا جو منفی درجہ حرارت میں 137گھنٹوں تک ملبہ میں دبا رہا۔ ایسے ان گنت واقعات منظر عام پر آرہے ہیں۔۔ ملبے تلے سے نکالی جانیوالی جانیں کچھ حد تک دلوں کو سکون دلا رہی ہیں “معجزانہ نجاتیں” پورے ترکیہ کے دلوں کو چھو رہی۔غازی اینتپ میں مسمار ہونے والی عمارت کے ملبے تلے سے 40 سالہ سیبل قایا کو 170 گھنٹوں کے بعد زندہ نکال لیا گیا۔ ادیامان کی تحصیل بیسن میں 60 سالہ ایرین گل کو زلزلے کے 166 گھنٹے بعد اور ادیامان سے ہی 158 گھنٹوں کے بعد 10 سالہ عاصمہ نامی بچی کو زندہ بچانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ایک 7 سالہ بچی، جو 131 گھنٹے تک خطائے کے بیلن ضلع میں زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبی ہوئی تھی، کو زندہ نکال کر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ قہرمان ماراش میں ٹیموں نے شہر کے مرکز میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کے ملبے کے نیچے سے 20 سال کے نوجوان کو زلزلے کے 116 گھنٹے بعد ملبے سے بچا لیا گیا۔اسی صوبہ میں 116 گھنٹے بعد ایک اور 51 سالہ شخص کو زندہ بچا لیا گیا۔ ایک 70 سالہ عورت کو ٹیموں کی بھرپور کوششوں سے 122 گھنٹے بعد بچا لیا گیا۔ایک بلی کو بھی 116 گھنٹے بعد عمارت کے ملبے سے نکالا گیا ہے۔117گھنٹے بعد ملبے سے ٹیموں نے 34 سالہ شامی شہری حسن کو زندہ برآمد کیا۔ حتائی میں زلزلے کے 119 گھنٹے بعد ملبے تلے دبے بچے کو زندہ نکال لیا گیا۔چونکہ ابھی بھی زندہ افراد کے ملبے سے نکلنے کا سلسلہ جاری ہے اس لئے بلڈوزر اور بھاری مشینری استعمال کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ ہاتھوں سے ملبہ اٹھانا اور اس میں زندہ وجود کا پتہ لگانا انتہائی صبر آزما کام ہے۔ویسے تو ترکیہ میں بلڈنگ کے قوانین خاصے سخت ہیں۔علیحدہ مکان یا بنگلہ بنانے کے اجازت نہیں ہے، اس لئے لوگ فلیٹوں میں رہتے ہیں۔ہر سال بلڈنگوں کی چیکنگ ہوتی ہے اور اس کی انشورنس ہونا بھی لازمی ہے ورنہ بجلی، گیس اور پانی کا کنکشن نہیں ملتا۔ اگربلڈنگ غیر محفوظ ڈیکلیئر ہوتی ہے تو اس کو گرا کر نئی تعمیر کی جاتی ہے۔ اس کا خرچہ انشورنس کمپنیا ں ادا کرتی ہیں۔ ابھی تک کی رپورٹوں کے مطابق بیس ہزار سے زائد بلڈنگیں تباہ ہوچکی ہیںا ور جو استادہ ہیں، و ہ ناقابل رہائش ہیں۔ چونکہ جنوب مشرق کے ان علاقوں میں اپوزیشن پارٹیوںکا مقامی بلدیاتی اداروں پر دبدبہ ہے، بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے بلڈنگ قوانین کو نرم کر دیا تھا۔ یہ زلزلہ ایسے وقت آیا ہے کہ جب صدر رجب طیب اردوان اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی 14مئی کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیا تھا۔ اس تباہ کاری کے بعد انقرہ میں ایک سینٹرل کنٹرول اور کواآرڈینیشن روم بنایا گیا، جس کا انچارچ نائب صدر فواد اوکتے کو بنایا گیا۔ وہ چوبیس گھنٹے اسی سینٹر میں رہ رہے ہیں۔ کابینہ کے سینئروزراء میں ان تباہ حال صوبوں کو بانٹ کر ان کو ان کا انچارج بنایا گیا وہ ان صوبوں میں کنٹرول روم سنبھال رہے ہیں اور ریسکو ٹیموں کی خود نگرانی کر کے سینٹرل کنٹرول روم کے رابط میں رہتے ہیں اور موقع پر ہی سرعت کے ساتھ ٖفیصلے کرتے ہیں۔ ریسکو آپریشن کے بعد باز اآباد کاری کا سلسلہ شروع ہونا ہے۔ اردوان نے کہا ہے کہ وہ زلزلوں میں تباہ ہونے والے لمکانات کو دوبارہ تعمیر کریں گے اور بڑی تباہی سے دوچار شہروں کو بھی دوبارہ قائم کریں گے۔”امید ہے، ہم یہاں کام کو جلد مکمل کرکے اپنے کسی شہری کو ملبے کے نیچے، مردہ یا زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ پھر ہم ملبہ ہٹانے اور تعمیر نو کی سرگرمیاں تیزی سے شروع کریں گے۔ ہم لاکھوں مکانات کو ان کے بنیادی اور مضبوط ڈھانچے کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں، یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ زلزلے میں تباہ ہونے والے ان شہروں کو از سر نو تعمیر کیے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔” ان کے اس بیان سے کہ ان کی حکومت کسی کو غربت ، افلاس اور سڑکوں پر نہیں چھوڑے گی سے کسی حد تک عوام کا اعتماد لوٹا ہے۔ انقرہ میں ہر گلی کوچے میں ریلیف کا سامان اکھٹا کیا جا رہا ہے۔اسکے لیے باضابط اسٹال لگے ہوئے ہیں۔ لوگ دکانوں سے نئے کپڑے ، کوٹ ، کمبل خرید کر ان اسٹالوں کو گفٹ کر رہے ہیں۔ یہاں پرانے کپڑے اور چیزیں دینے کی روایت نہیں ہے۔ ان زلزلوں کا ایک ضمنی مثبت اثر یہ رہا کہ ترکیہ اور یونان میں مفاہمت کے آثار نظر آرہے ہیں۔ سیاسی کشیدگی ہوتے ہوئے بھی یونان نے سب سے پہلے اپنی ریسکیو ٹیموں کو بھیجا اور ان کے وزیر خارجہ نکوس ڈنڈیاس خود اس کی نگرانی کرنے پہنچ گئے۔ دوسری طرف آرمینیا اور ترکیہ کے درمیان بارڈر پوسٹ 30سال بعد کھولی گئیں۔ اسکے وزیر خارجہ بھی پہلے انقرہ اور پھر ادانا صوبہ میں ریسکو آپریشن میٰں شامل ہونے کےلئے آگئے۔ کاش اسی طرح کی کوئی مفاہمت شام اور ترکیہ کے درمیان بھی ہوتی تاکہ اس خطے میں امن بحال ہوسکے اور چالیس لاکھ کے قریب شورش کی وجہ سے بے گھر شامی اپنے گھروں کو چلے جائیں۔ ٭٭٭٭٭

Please email us if you have any comment.

خبرنامہ

رحمانی30 نے جے ای ای مینس میں %86 “فیصد” کامیابی کا نیا ریکارڈ قائم کیا

AMN / PATNA انجینئرنگ کے سخت ترین مقابلہ جاتی امتحان جے ای ای می ...

سوشل میڈیا لڑکیوں پر منفی اثرات ڈال رہا ہے، یونیسکو رپورٹ

سوشل میڈیا صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کو تقویت دے رہا ہے ج ...


ہندوستانی فضائیہ نے ڈیجی لاکر انضمام کے ساتھ ڈیجیٹل تبدیلی کا آغاز کیا

ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) نے 26 اپریل 2024 کو یہاں ڈیجیٹل انڈ ...

MARQUEE

Singapore: PM urges married Singaporean couples to have babies during year of Dragon

AMN / WEB DESK Prime Minister of Singapore Lee Hsien Loong has urged married Singaporean couples to have ba ...

Himachal Pradesh receives large number of tourists for Christmas and New Year celebrations

AMN / SHIMLA All the tourist places of Himachal Pradesh are witnessing large number of tourists for the Ch ...

Indonesia offers free entry visa to Indian travelers

AMN / WEB DESK In a bid to give further boost to its tourism industry and bring a multiplier effect on the ...

MEDIA

Tamil Nadu CM Stalin attacks BJP over ‘saffron’ Doordarshan logo

AMN DMK Chief and Tamil Nadu chief minister MK Stalin on Sunday slammed the Bharatiya Janata Party (BJP) f ...

Broadcasting Authority Penalises TV Channels for Hate-Mongering, Orders Removal Of Offensive Programs

Broadcasting Authority (NBDSA) Orders Times Now Navbharat, News 18 India, Aaj Tak to Take Down 3 TV Shows ...

RELIGION

Mata Vaishno Devi Bhawan Decorated With Imported Flowers Ahead Of Navratri Festival

AMN In Jammu, ahead of the festivl of Navratri, Katra and Mata Vaishno Devi Bhawan is decorated with import ...

President, Vice President & PM Greet people on Occasion of Mahavir Jayanti

21st April 2024 is the Janma Kalyanak of Bhagwan Mahavir Swami, and the government is commemorating the occasi ...

@Powered By: Logicsart