
واشنگٹن/تہران
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کی تین بڑی ایٹمی تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر کامیاب فضائی حملے کیے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ان تمام تنصیبات پر “مکمل بمباری” کی گئی، اور اب امریکی طیارے ایرانی فضائی حدود سے باہر نکل چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، فردو کے مرکزی ایٹمی مقام پر GBU-57A “میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر” بم استعمال کیا گیا، جسے عام طور پر “بنکر بسٹر” کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے اعلیٰ حکام نے تصدیق کی ہے کہ ان اہداف پر دو دو بار یہ بھاری بھرکم بم برسائے گئے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ان حملوں کو “شاندار کامیابی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں کا مقصد ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا اور دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ریاستی اسپانسر کی ایٹمی دھمکی کو روکنا ہے۔ ٹرمپ نے کہا، “ایران کو اب جنگ ختم کرنی ہوگی، اب وقت ہے امن کا۔”
ایران کی تصدیق: تنصیبات پہلے ہی خالی کرالی گئی تھیں
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بھی ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اصفہان، نطنز اور فردو کی ایٹمی تنصیبات پر “دشمن کے حملے” ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق، حملوں سے قبل ان مقامات کو خالی کرالیا گیا تھا اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔
اسرائیل کا بھی حملہ، بندرعباس کو نشانہ بنایا
اسرائیلی سرکاری براڈکاسٹر کے مطابق، ان حملوں میں امریکہ اور اسرائیل مکمل ہم آہنگی کے ساتھ شریک تھے۔ اسرائیلی افواج نے ایران کے اہم ساحلی شہر بندرعباس میں ڈرون ڈیپو اور اسلحہ کے گوداموں کو نشانہ بنایا۔ بندرعباس ایران کا اہم ترین تجارتی گیٹ وے ہے، جہاں ملک کی مرکزی بندرگاہ، بحریہ کا ہیڈکوارٹر اور آبنائے ہرمز کے قریب تیل کا بنیادی انفراسٹرکچر واقع ہے — وہی آبنائے جہاں سے دنیا کی 20 فیصد تیل کی تجارت گزرتی ہے۔
ایران-اسرائیل کشیدگی میں شدید اضافہ، خطے میں تشویش
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ایران نے اسرائیلی علاقوں کی طرف تقریباً 40 ڈرون بھیجے، جس کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے جنوب مغربی ایران میں درجنوں فوجی اہداف پر بمباری کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، خوزستان صوبے میں ایک ایمرجنسی مرکز کو نشانہ بنایا گیا، جہاں ایک یونیورسٹی بھی واقع تھی جو اس حملے میں تباہ ہوگئی۔
حوثیوں کی دھمکی: ریڈ سی میں امریکی جہاز نشانہ بن سکتے ہیں
مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف فوجی کارروائی میں شامل ہوا، تو اس کے جہاز اور جنگی کشتیاں ریڈ سی میں نشانہ بنائی جائیں گی۔ یمنی حوثی باغیوں نے خاص طور پر یہ دھمکی دی ہے۔
اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک بھی ہدف ہوں گے: ایران
ایرانی فوج کے ایک ترجمان نے مزید کشیدگی بڑھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک بھی ایران کے جائز فوجی اہداف ہوں گے۔ ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ جب تک اسرائیل کی بمباری جاری ہے، امریکہ سے کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی۔