دو طرفہ اور علاقائی تعلقات کے فروغ پر بات چیت متوقع

نئی دہلی، نمائندہ خصوصی:
افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی جمعرات کو بھارت کے ایک ہفتے کے سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے۔ اس دورے کا مقصد بھارت اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا اور علاقائی امور پر تبادلۂ خیال کرنا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا:
“ہم وزیرِ خارجہ متقی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر مفید گفتگو کے منتظر ہیں۔”
متقی ۱۶ اکتوبر تک بھارت میں قیام کریں گے۔ اپنے قیام کے دوران وہ بھارتی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس۔ جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے ملاقات کریں گے۔
اقوامِ متحدہ کی اجازت کے بعد دورے کی بحالی:
یہ دورہ چند ہفتے قبل طے ہوا تھا مگر متقی کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے سفر کی خصوصی اجازت نہ ملنے کے باعث مؤخر کرنا پڑا۔ گزشتہ ہفتے وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ سلامتی کونسل کی کمیٹی نے اجازت دے دی ہے، جس سے متقی کا بھارت کا سفر ممکن ہوا۔
بھارت اور افغان حکومت کے درمیان روابط:
جیسوال نے کہا کہ بھارت کا افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے۔ انہوں نے بتایا:
“حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ اور افغان وزیرِ خارجہ متقی کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان بھی رابطے جاری ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں افغانستان میں آنے والے زلزلے کے دوران بھارت نے فوری طور پر صوبہ کنڑ میں امدادی سامان بھیجا اور بعد میں چاہ بہار کے راستے مزید امداد روانہ کی۔
دورے کا ایجنڈا:
اس دورے کے دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اور علاقائی استحکام جیسے اہم امور زیرِ بحث آئیں گے۔
جیسوال نے کہا:
“زلزلے کے دن ہی ہم نے امدادی سامان روانہ کیا، اور بعد میں مزید مدد چاہ بہار کے راستے بھیجی گئی۔ یہ بھارت کی انسانیت پر مبنی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔”
