ایک کمرے کے پناہ گزین کیمپ سے نوبل انعام تک عمر یاغی کا غیر معمولی سفر

نمائندہ خصوصی
سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے اعلان کیا ہے کہ سال 2025 کا نوبل انعام برائے کیمیا جاپان کے سسومو کیٹاگاوا، آسٹریلیا کے رچرڈ روبسن اور فلسطینی نژاد امریکی سائنس داں عمر ایم یاغی کو دیا گیا ہے۔ ان تینوں سائنس دانوں کو میٹل-آرگینک فریم ورکس () کی ترقی کے لیے یہ اعلیٰ اعزاز دیا گیا ہے۔
فلسطینی پناہ گزین سے عالمی سائنس داں تک کا سفر
عمر ایم یاغی 1965 میں اردن کے دارالحکومت عمان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین فلسطین کے گاؤں المسمیہ (غزہ کے قریب) سے پناہ گزین بن کر اردن آئے تھے۔ وہ اپنے بچپن کا بیشتر حصہ ایک پناہ گزین کیمپ کے ایک کمرے والے گھر میں گزارنے پر مجبور تھے، جہاں نہ بجلی تھی، نہ سہولتیں۔
جب سویڈش اکیڈمی نے ان سے رابطہ کیا تو یاغی نے اپنے بچپن کی داستان بیان کرتے ہوئے کہا:
“میں ایک بہت ہی معمولی گھرانے میں پلا بڑھا۔ ہم ایک ہی کمرے میں درجن بھر لوگ رہتے تھے اور اسی کمرے میں مویشی بھی رکھتے تھے۔ میرے والد چھٹی جماعت تک تعلیم یافتہ تھے اور والدہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتی تھیں۔ یہ ایک لمبا اور مشکل سفر رہا، مگر سائنس نے یہ ممکن بنایا۔ سائنس دنیا کی سب سے بڑی برابری پیدا کرنے والی قوت ہے۔ ذہین اور ہنرمند لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں — ہمیں بس انہیں مواقع دینے کی ضرورت ہے۔”
سائنس میں انقلاب آفرین تحقیق
عمر یاغی، سسومو کیٹاگاوا اور رچرڈ روبسن نے ایسی مالیکیولی ڈھانچے تیار کیے ہیں جن میں بڑے خلاء (pores) پائے جاتے ہیں، جن سے گیسیں اور دیگر کیمیائی مادّے گزر سکتے ہیں۔ یہ تحقیق مستقبل میں ماحولیاتی تحفظ، توانائی کے ذخیرہ، اور گیسوں کی صفائی جیسے شعبوں میں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے۔
تینوں سائنس دانوں کا تعارف

- سسومو کیٹاگاوا جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔
- رچرڈ روبسن یونیورسٹی آف میلبورن، آسٹریلیا سے وابستہ ہیں۔
- عمر ایم یاغی اس وقت یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے (امریکہ) میں پروفیسر ہیں۔
اس سال کے نوبل انعام کی رقم ایک کروڑ دس لاکھ سویڈش کرونا (Swedish kronor) ہے، جو تینوں سائنس دانوں میں برابر تقسیم کی جائے گی۔
عمر یاغی کی کہانی نہ صرف سائنسی کامیابی کی بلکہ انسانی عزم، محنت اور امید کی بھی مثال ہے۔
