
AMN / WEB DESK
واشنگٹن/نیویارک۔ امریکہ نے بدھ کے روز 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کی 24ویں برسی پر تقریباً 3 ہزار جانوں کو یاد کرتے ہوئے گہری عقیدت و احترام کا اظہار کیا۔ ملک بھر میں منعقدہ تقاریب میں اس سانحے اور اس کے دور رس اثرات کو اجاگر کیا گیا جنہوں نے امریکہ کی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی سمت ہمیشہ کے لیے بدل دی۔
11 ستمبر 2001 کو القاعدہ سے وابستہ شدت پسندوں نے چار مسافر طیاروں کو اغوا کرکے انہیں ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ دو طیارے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاورز سے ٹکرا گئے، تیسرا طیارہ واشنگٹن کے قریب پینٹاگون سے جا ٹکرایا جبکہ چوتھا طیارہ پنسلوانیا کے شینکس وِل کے ایک کھیت میں اس وقت گر کر تباہ ہوا جب مسافروں نے اغوا کاروں کو قابو کرنے کی کوشش کی۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر 2,977 افراد ہلاک ہوئے جن میں نیویارک کے 441 فائر فائٹرز، پولیس اور امدادی اہلکار شامل تھے۔ ہلاک شدگان میں 77 ممالک کے شہری موجود تھے، جو اس سانحے کی عالمی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
ان حملوں کے بعد امریکہ نے القاعدہ کو ختم کرنے اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے کے لیے افغانستان پر فوجی کارروائی شروع کی۔ اسامہ کو 2011 میں پاکستان کے ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز نے ہلاک کیا۔
اس برس بھی نیویارک کے 9/11 میموریل پر متاثرین کے ناموں کا سالانہ تلاوت کیا گیا اور ان لمحات پر خاموشی اختیار کی گئی جب طیارے عمارتوں سے ٹکرائے اور ٹاورز زمین بوس ہوئے۔ پینٹاگون اور پنسلوانیا میں بھی خصوصی تقاریب ہوئیں۔ صدر جو بائیڈن، اعلیٰ حکام، متاثرہ خاندان اور بچ جانے والے افراد نے شرکت کی اور اس عہد کو دہرایا کہ ’’امریکہ کبھی نہیں بھولے گا۔‘‘
