
تحریر: عامر ادریسی، صدر ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز
دنیا اس وقت نفرت، تقسیم اور بے حسی کا شکار ہے۔ ایسے ماحول میں انسانوں کو جوڑنے والی تعلیم، رحم دلی، سچائی، انصاف اور خدمتِ خلق کی طرف پلٹنے کی سخت ضرورت ہے۔ رسول ﷺ سب کے لیے مہم ایک قومی تحریک ہے جس کا مقصد ان ابدی اقدار کو زندہ کرنا ہے جو نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کی حیاتِ طیبہ اور تعلیمات سے ہمیں ملتی ہیں۔ یہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک رہنما اصول ہے۔
یہ مہم تبلیغِ مذہب نہیں بلکہ خدمتِ انسانیت ہے۔ اس کا مقصد ایمان کو عمل میں ڈھالنا ہے۔ بھلائی کرنا، پل باندھنا اور ایک دوسرے کا سہارا بننا، خاص طور پر کمزوروں، محروموں اور پسماندہ طبقات کا۔
مہم کا پس منظر
نبی اکرم ﷺ دنیا کے 1.8 ارب سے زیادہ مسلمانوں کے نزدیک اللہ کے آخری رسول ہیں۔ لیکن اس سے بڑھ کر آپ ﷺ کی زندگی ہر انسان کے لیے سبق آموز ہے۔ آپ ﷺ یتیم تھے، تاجر تھے، شوہر تھے، لیڈر اور مصلح تھے، اور سب سے بڑھ کر انسانیت کے خیر خواہ تھے۔
آپ ﷺ نے یتیموں کی کفالت، بیماروں کی عیادت، بھوکوں کو کھانا کھلانے، سچ بولنے، دوسروں کو معاف کرنے، عورتوں کی عزت، ماحول کی حفاظت اور انصاف قائم رکھنے کی تعلیم دی چاہے وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
آپ ﷺ نے فرمایا: “سب سے بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے زیادہ نفع بخش ہو۔”
آپ ﷺ نے فرمایا: “تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اور اللہ کو سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اس کے کنبے کے ساتھ بھلائی کرے۔”
مہم کی انفرادیت
یہ مہم صرف تقریبات اور تقاریر تک محدود نہیں، بلکہ گلی کوچوں، اسکولوں، گھروں اور دلوں تک بھلائی پہنچانے کی کوشش ہے۔ یہ زمینی سطح سے ابھرنے والی ایک تحریک ہے، جو رحم، مہربانی اور سماجی خدمت پر مبنی ہے۔
اہم قومی پروگرام
31 اگست 2025 کو قومی سطح پر بلڈ ڈونیشن ڈرائیو — پورے ملک میں ایک ہی دن میں ہزاروں زندگیاں بچانے کی کوشش۔
ہسپتالوں کے دورے اور مریضوں کی دلجوئی
صفائی مہم اور ماحولیات سے متعلق اقدامات
غریبوں، مزدوروں اور صفائی کارکنوں کو تعاون
بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے حلقے
اسٹریٹ پلے اور بیداری پروگرامز
انفرادی طور پر کیا کیا جا سکتا ہے؟
ہسپتال میں مریضوں سے ملاقات اور پھل تقسیم کرنا
اپنے محلے کی گندگی صاف کرنا
کسی بوڑھے یا تنہا فرد کے ساتھ وقت گزارنا
ایک درخت لگانا اور اس کی حفاظت کرنا
کسی غریب بچے کو مفت تعلیم دینا
کسی کو معاف کر دینا اور تعلقات بحال کرنا
استاد، گھریلو ملازم یا ٹریفک پولیس کو شکریہ کا کارڈ دینا
یہ چھوٹے کام نظر آتے ہیں، لیکن ان کا اثر گہرا اور دیرپا ہوتا ہے۔ یہ دلوں کو بدل دیتے ہیں، دوسروں کو متاثر کرتے ہیں اور معاشرے کو شفا دیتے ہیں۔
ادارے کیا کر سکتے ہیں؟
اسکول اور کالجز: سیرت ویک، مضمون نویسی، اسٹریٹ پلے، بین المذاہب ڈائیلاگ، درخت لگانے کی مہم
مساجد و مدارس: سیرت کے لیکچرز، صدقہ و خیرات، بلڈ ڈونیشن و میڈیکل کیمپس
کاروباری ادارے: “Good Deed Challenge” چلائیں یا مزدوروں کے لیے تعاون پیکٹ دیں
NGOs اور یوتھ گروپس: بستیوں کو اپنائیں اور خدمت کے پروگرام چلائیں
ہر محلے کو اس دوران کم از کم 10 مثبت سرگرمیاں کرنی چاہئیں۔
سب مذاہب کے لوگوں کی شمولیت
رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ سب کے ساتھ عزت اور شفقت کا برتاؤ کیا۔ آپ ﷺ نے عیسائیوں کو مسجد میں خوش آمدید کہا، ایک یہودی جنازے کے لیے کھڑے ہوئے، اور دیگر مذاہب کے ساتھ معاہدے کیے۔
اسی جذبے کو آگے بڑھاتے ہوئے رسول سب کے لیے مہم سب کو دعوت دیتی ہے کہ:
امن واک اور بین المذاہب ملاقاتیں کریں
غیر مسلم دوستوں اور پڑوسیوں کے ساتھ کھانا بانٹیں
مشترکہ صفائی یا ہسپتال وزٹ کریں
تحائف (پودے، کتابیں، مٹھائی) دیں
طلبہ اور نوجوانوں کا کردار
نوجوان اس تحریک کے اصل رہنما ہیں۔ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے:
سوشل میڈیا پر بیداری پھیلائیں
پوسٹرز، نعرے اور ویڈیوز بنائیں
چندہ جمع کریں اور خیراتی منصوبے چلائیں
والنٹیئر گروپس بنا کر اپنے علاقے میں خدمت کریں
آج کے دور میں رسول اکرم ﷺ سے محبت کا بہترین اظہار صرف نعرے نہیں بلکہ خدمت، محبت اور عمل ہے۔ رسول ﷺ سب کے لیے مہم صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ ہر اس انسان کے لیے ہے جو بھلائی، انصاف اور رحم پر یقین رکھتا ہے۔
آئیں! شور و شر کے ماحول سے اوپر اٹھ کر یہ ثابت کریں کہ نبی ﷺ کا راستہ—محبت، اتحاد اور امید کا راستہ ہے۔
یہ مہم ہر دل، ہر گلی اور ہر بستی تک پہنچے۔
کیونکہ رسول ﷺ واقعی سب کے لیے ہیں
