Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

واشنگٹن ڈی سی، 12 جون:
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی کے ارب پتی ایلون مسک کے درمیان سوشل میڈیا پر ہونے والا تنازع اب ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کی معذرت کو تسلیم کیا ہے اور اس کی قدر کی ہے۔


وائٹ ہاؤس کا بیان: صدر نے معذرت کو سراہا

پریس کانفرنس میں کیرولین لیوٹ نے کہا، “صدر ٹرمپ ایلون مسک کی معذرت کو سراہتے ہیں۔” یہ بیان گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تلخ کلامی کے تناظر میں دیا گیا، جہاں ایلون مسک نے امریکی انتظامیہ کے نئے بجٹ بل – جسے عوامی سطح پر ‘ون بِگ بیوٹیفل بل’ کہا جا رہا ہے – پر شدید تنقید کی تھی۔


تنازع کی شروعات: اخراجاتی بل پر اختلاف

یہ تنازع سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اس وقت شروع ہوا جب ایلون مسک نے اس وفاقی بل پر تنقید کی جسے ٹرمپ انتظامیہ امریکہ کی اقتصادی ترقی کے لیے کلیدی قرار دے رہی ہے۔ مسک نے اسے “غیر دانشمندانہ اور مستقبل کے لیے خطرناک” قرار دیا، جس پر ٹرمپ نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ یہ بل امریکہ کی تعمیر نو اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔


ایلون مسک کی معذرت: “میں حد سے بڑھ گیا تھا”

تنازع کی شدت کے بعد ایلون مسک نے X پر ایک معذرتی بیان جاری کیا جس میں کہا، “میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق اپنی چند پوسٹس پر نادم ہوں۔ وہ حد سے آگے نکل گئیں۔” ان کے اس بیان کو ایک مصالحتی قدم کے طور پر دیکھا گیا۔


سیاسی و ٹیک حلقوں کا ردعمل

اس مفاہمت پر سیاسی اور ٹیکنالوجی کے حلقوں میں ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا۔ کچھ نے مسک کے قدم کو نرمی کی علامت قرار دیا، جبکہ دوسروں نے اسے اصل پالیسی امور سے توجہ ہٹانے کی چال کہا۔ مبصرین کے مطابق، یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ نجی شعبہ اور حکومت کے درمیان تعلقات کس قدر نازک ہوتے جا رہے ہیں۔


‘ون بِگ بیوٹیفل بل’ کا مستقبل؟

اگرچہ ٹرمپ اور مسک کے درمیان کشیدگی ختم ہو چکی ہے، لیکن اخراجاتی بل پر بحث ابھی باقی ہے۔ اس بل کے تحت مصنوعی ذہانت (AI)، بنیادی ڈھانچے، دفاع اور گرین انرجی کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ صدر ٹرمپ کی معاشی پالیسی کا اہم ستون ہے۔ اب تمام نگاہیں کانگریس کی جانب ہیں جہاں اس پر گرما گرم بحث متوقع ہے۔


Click to listen highlighted text!