
حمد آباد، 12 جون 2025 –
ایک المناک فضائی حادثے میں، ایئر انڈیا کی لندن جانے والی پرواز، احمد آباد کے سردار ولبھ بھائی پٹیل بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانگی کے کچھ ہی لمحوں بعد گر کر تباہ ہو گئی۔ فلائٹ نمبر AI-171، جو کہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر پر مشتمل تھی، میں 242 افراد سوار تھے، جن میں 230 مسافر اور 12 عملہ شامل تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، طیارہ روانگی کے فوراً بعد توازن کھو بیٹھا اور شہر کے نواحی علاقے میں ایک کھلے میدان میں جا گرا، جس کے بعد زوردار دھماکہ ہوا اور آگ کے شعلے اور سیاہ دھواں فضا میں بلند ہوتا دکھائی دیا۔ جائے حادثہ پر ریسکیو ادارے، فائر بریگیڈ، اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) فوری طور پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔
موقع کے مناظر اور چشم دید گواہان
موٹیرہ اور ہنسول کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک دھماکہ سنا اور پھر طیارے کو نیچے گرتے ہوئے دیکھا۔ ایک گواہ نے بتایا: “آسمان میں آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے، دھواں ہر طرف پھیل گیا، اور ہر کوئی خوفزدہ تھا۔”
حادثے کی ابتدائی تفصیلات
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جو طویل مسافت کی پروازوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ پرواز نے سہ پہر تقریباً 2:10 بجے لندن کے لیے اڑان بھری تھی اور شام کو ہییتھرو ایئرپورٹ پہنچنے کی متوقع تھی۔
طیارے کے بلیک باکس کی تلاش جاری ہے تاکہ حادثے کی اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (DGCA) نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (AAIB) کی ٹیم بھی موقع پر روانہ کر دی گئی ہے۔
سرکاری ردعمل اور ایئر انڈیا کا بیان
ایئر انڈیا نے ایک بیان میں حادثے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
“ہم متاثرین اور اُن کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل ہمدردی رکھتے ہیں اور اس سانحے کی ہر ممکن تحقیقات اور امدادی اقدامات میں مصروف ہیں۔”
وزیر اعظم نریندر مودی، جو گجرات سے تعلق رکھتے ہیں، نے واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ پوری ہمدردی ہے۔ ایک سوشل میڈیا پیغام میں اُنہوں نے لکھا:
“احمد آباد میں ایئر انڈیا کے طیارے کا حادثہ دل دہلا دینے والا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کے لیے دعا گو ہوں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔”
ہنگامی رابطے اور طبی سہولیات
ایئر انڈیا نے ہنگامی ہیلپ لائن نمبرز جاری کر دیے ہیں اور مسافروں کے عزیز و اقارب کے لیے معلوماتی مراکز قائم کر دیے گئے ہیں۔ قریبی اسپتالوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور ایمبولینس سروسز جائے حادثہ پر موجود ہیں۔
آگے کا لائحہ عمل
تحقیقاتی ادارے تکنیکی خرابی، پرندے سے ٹکراؤ (Bird Strike)، یا کسی دیگر ممکنہ وجہ پر غور کر رہے ہیں، تاہم حتمی نتائج تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی جاری کیے جائیں گے۔
یہ حادثہ نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے بلکہ ملکی فضائی سلامتی کے نظام پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔