
AMN / WEB DESK
ریاض/ 18 ستمبر — سعودی عرب اور پاکستان نے ایک وسیع البنیاد اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے () پر دستخط کر دیے ہیں، جو دونوں ممالک کے لیے علاقائی سلامتی کے منظرنامے کو نئی شکل دے سکتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر بیرونی جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ریاض نے کسی غیر عرب ریاست کے ساتھ اس نوعیت کا باضابطہ دفاعی معاہدہ کیا ہے۔
دہائیوں پر محیط تعلقات میں نئی طاقت
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان فوجی، مذہبی اور معاشی تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔ پاکستانی افواج طویل عرصے سے سعودی عرب میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں جبکہ سعودی مالی اور توانائی معاونت نے پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نئے معاہدے نے ان تعلقات کو ایک باضابطہ مشترکہ دفاعی فریم ورک میں ڈھال دیا ہے جو باہمی اعتماد اور بڑھتی ہوئی شراکت داری کی علامت ہے۔
معاہدے کی نمایاں خصوصیات
- باہمی دفاعی شق: کسی بھی بیرونی حملے کی صورت میں دونوں ممالک مشترکہ عسکری ردعمل کے پابند ہوں گے۔
- وسیع تعاون: انٹیلی جنس کے تبادلے، مشترکہ فوجی مشقوں اور دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو شامل کیا گیا ہے۔
- اسٹریٹیجک مشاورت: علاقائی خطرات اور دفاعی منصوبہ بندی پر باقاعدہ مکالمہ ہوگا۔
یہ معاہدہ دفاعی سازوسامان کی مشترکہ تیاری اور سائبر و خلا کی سلامتی میں تعاون کی راہ بھی ہموار کرے گا۔
علاقائی اثرات
یہ معاہدہ دو طرفہ تعلقات سے کہیں بڑھ کر اثرات رکھتا ہے۔ سعودی عرب کے لیے یہ اس وقت اہم ہے جب مغربی اتحادیوں پر مکمل انحصار کم ہوتا جا رہا ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ معاہدہ خلیج میں اس کے اسٹریٹیجک کردار کو مستحکم کرتا ہے اور اسلامی دنیا میں اس کی اہمیت بڑھاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت بھارت اور ایران کی گہری نظر میں رہے گی کیونکہ دونوں ہی ممالک کے ریاض اور اسلام آباد کے ساتھ تعلقات پیچیدہ نوعیت کے ہیں۔ اگرچہ معاہدے کی زبان دفاعی ہے، لیکن اس کی عملی تعبیر خطے میں عسکری و سفارتی حکمتِ عملیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
جوہری پہلو
ایک اہم سوال یہ ہے کہ آیا اس معاہدے کے ذریعے سعودی عرب کو پاکستان کے جوہری تحفظ کا غیر اعلانیہ دائرہ حاصل ہوگا۔ حکام نے اس پر کوئی تصدیق نہیں کی، لیکن ابہام کی یہ کیفیت عالمی سطح پر اسٹریٹیجک بحث کا باعث بنے گی۔
آگے کا راستہ
دونوں حکومتوں نے معاہدے کو ’’تاریخی قدم‘‘ قرار دیا ہے جو اسلامی یکجہتی اور مشترکہ سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے۔ آئندہ چند ماہ میں مشترکہ فوجی مشقیں، اعلیٰ سطحی رابطے اور فوری کوآرڈی نیشن کے طریقۂ کار پر عمل متوقع ہے۔
فی الوقت، سعودی عرب اور پاکستان کا یہ دفاعی معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات بلکہ پورے خطے کے سلامتی ڈھانچے کو نئی جہت دے رہا ہے۔
