عندلیب اختر

بہار کی سیاست ایک بار پھر گرم ہونے والی ہے۔ ریاست میں اپنی 16 روزہ “ووٹ چوری یاترا” مکمل کرنے کے بعد کانگریس رہنما راہول گاندھی 24 ستمبر کو پٹنہ میں کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ یہ اجلاس نہ صرف مبینہ ووٹر لسٹ میں دھاندلی کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے بلکہ آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل پارٹی کو ایک نئی توانائی فراہم کرنے کی کوشش بھی ہے۔

سی ڈبلیو سی کا ایجنڈا

اس اجلاس میں سب سے بڑا موضوع مبینہ ووٹر لسٹ میں بے ضابطگی اور ہیرا پھیری کا ہوگا۔ امکان ہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی اس پر سخت قرارداد پاس کرے اور الیکشن کمیشن سے شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرے۔ ساتھ ہی پارٹی قیادت نوجوانوں کے روزگار، تعلیم اور خواتین کی بااختیاری کو لے کر الگ الگ مہمات کا اعلان کرنے والی ہے۔ پرینکا گاندھی واڈرا، جو نوجوان اور خواتین ووٹروں کو اپنی مہم کا مرکز بناتی رہی ہیں، اس اجلاس میں اہم کردار ادا کریں گی۔

راہول گاندھی اجلاس کے دوران کارکنوں کو پیغام دیں گے کہ وہ محض اتحاد کی سیاست پر بھروسہ نہ کریں بلکہ گھر گھر جاکر عوام سے براہِ راست رابطہ قائم کریں۔ پارٹی کے اندرونی حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر کانگریس کو بہار میں اپنی کھوئی ہوئی سیاسی زمین واپس حاصل کرنی ہے تو یہ صرف اتحاد کے بل پر ممکن نہیں ہوگا، بلکہ عوامی مسائل پر آواز اٹھا کر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

بہار میں کانگریس کی سیاسی حیثیت

کانگریس گزشتہ دو دہائیوں سے بہار کی سیاست میں حاشیے پر رہی ہے۔ 1990 کی دہائی میں آر جے ڈی کے ابھرنے کے بعد کانگریس ریاست میں مسلسل کمزور ہوتی گئی اور آج وہ انڈیا اتحاد میں آر جے ڈی کی جونیئر پارٹنر کی حیثیت رکھتی ہے۔ تاہم، پٹنہ اجلاس یہ اشارہ دے رہا ہے کہ پارٹی اب اپنے لیے زیادہ نشستوں اور زیادہ سیاسی جگہ کی دعویدار بننا چاہتی ہے۔

راہول گاندھی کی ووٹ چوری یاترا نے کانگریس کو ایک موقع دیا ہے کہ وہ خود کو ریاستی سیاست کے مرکز میں لا سکے۔ یاترا کے دوران انہوں نے کئی اضلاع کا دورہ کیا، جہاں عام لوگوں سے ملاقات کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ بہار میں حکومت ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کر کے جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے۔ اس یاترا نے پارٹی کارکنوں میں جوش و خروش پیدا کیا ہے اور اب سی ڈبلیو سی اجلاس اس توانائی کو منظم حکمت عملی میں بدلنے کا موقع فراہم کرے گا۔

نتیش حکومت پر براہِ راست حملہ

کانگریس نے نتیش کمار کی قیادت والی حکومت پر کئی محاذوں پر تنقید تیز کر دی ہے۔ خاص طور پر بے روزگار نوجوانوں کے احتجاج پر پولیس کارروائی اور زمین کی الاٹمنٹ میں مبینہ جانبداری کو لے کر کانگریس نے حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔

“نوجوان نوکری اور تعلیم مانگ رہے ہیں لیکن انہیں لاٹھی چارج سے دبایا جا رہا ہے،” ایک کانگریس رہنما نے کہا۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ این ڈی اے حکومت نوجوانوں کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے احتجاج کو کچلنے کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے، جو انتخابی موسم میں ایک بڑا سوالیہ نشان بن سکتا ہے۔

انڈیا اتحاد اور کانگریس کی حکمت عملی

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اجلاس کانگریس کے لیے صرف بہار کی سیاست تک محدود نہیں ہے بلکہ انڈیا اتحاد میں اپنی حیثیت مضبوط کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ اگر کانگریس ووٹر لسٹ میں مبینہ دھاندلی کے معاملے کو بڑے پیمانے پر اجاگر کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اسے نہ صرف بہار بلکہ قومی سیاست میں بھی اخلاقی برتری حاصل ہوگی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق کانگریس قیادت یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ صرف الائنس کا حصہ نہیں بلکہ ایک ایسی جماعت ہے جو اصولی اور عوامی مسائل پر سب سے آگے کھڑی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت کانگریس بہار میں زیادہ نشستوں کی دعویدار بن سکتی ہے اور آر جے ڈی کے ساتھ مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتی ہے۔

سیاسی امتحان

ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹنہ اجلاس کانگریس کے لیے ایک سیاسی امتحان ہے۔ اگر پارٹی اس موقع کو عوامی مہم میں بدلنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ نہ صرف بہار میں اپنی موجودگی دوبارہ قائم کر سکتی ہے بلکہ آنے والے عام انتخابات کے لیے بھی اپنی ساکھ بہتر بنا سکتی ہے۔ بصورت دیگر، یہ اجلاس محض رسمی کارروائی بن کر رہ جائے گا۔