Staff Reporter

اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ہفتے کے روز نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقدہ ایک قانونی سیمینار میں شرکت کے دوران ایک تہلکہ خیز بیان دے کر سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے، اور یہ کہ وہ اب اس بارے میں مکمل ثبوت کے ساتھ عوام کے سامنے آنے کو تیار ہیں۔

راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں 2014 سے ہی یہ احساس ہو رہا تھا کہ کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہے، جیسے چیزیں میل نہیں کھا رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متعدد ریاستی انتخابات، بالخصوص گجرات اسمبلی انتخابات میں جو نتائج سامنے آئے، وہ ناقابلِ یقین حد تک یکطرفہ تھے، جنہوں نے ان کے شکوک کو تقویت دی۔

اس موقع پر انہوں نے کرناٹک کی ایک اسمبلی سیٹ سے متعلق اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جہاں کانگریس پارٹی نے ووٹر لسٹ میں موجود ناموں اور تصاویر کی جسمانی تصدیق کروائی۔ اس جانچ کے مطابق، کل 6.5 لاکھ ووٹوں میں سے تقریباً 1.5 لاکھ ووٹ فرضی نکلے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ نمونہ قومی سطح پر لاگو کیا جائے، تو انتخابات کے نتائج پر سنگین سوالات اٹھ سکتے ہیں۔

راہل گاندھی کا دعویٰ تھا کہ ملک کا انتخابی نظام پہلے ہی متاثر ہو چکا ہے، اور وزیر اعظم کی موجودہ اکثریت اصل حقیقت کو چھپا نہیں سکتی۔ ان کے مطابق، اگر صرف 10 سے 15 سیٹیں بھی متاثر ہوئی ہوں تو حکومت کی قانونی حیثیت مشکوک ہو جاتی ہے—لیکن انہیں شبہ ہے کہ دھاندلی کا دائرہ 70 سے 100 سیٹوں تک پھیلا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر پہلی بار کھلے الفاظ میں کہا کہ ان کے پاس اب 100 فیصد ثبوت موجود ہے، اور جو بھی یہ ثبوت دیکھ رہا ہے وہ حیرت میں پڑ جاتا ہے۔ “لوگ کہتے ہیں، یہ تو ناقابلِ یقین ہے، لیکن یہ سب کچھ ہمارے سامنے ہو رہا ہے۔”

راہل گاندھی نے وعدہ کیا کہ آنے والے دنوں میں کانگریس پارٹی عوام کے سامنے ٹھوس شواہد پیش کرے گی، جن سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ انتخابات کس طرح سے اور کس سطح پر متاثر کیے گئے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ماضی میں اس لیے خاموش رہے کیونکہ اس وقت ان کے پاس ایسے ناقابلِ تردید شواہد موجود نہیں تھے، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ سچ کو عوام کے سامنے لایا جائے۔