ہیلتھ ڈیسک

عالمی یومِ ذہنی صحت ہمیں یہ طاقتور یاد دہانی کراتا ہے کہ ذہنی صحت کے بغیر کوئی صحت ممکن نہیں۔ اس سال کی مہم ان افراد کی ذہنی اور نفسیاتی ضروریات کے فوری تقاضے پر مرکوز ہے جو انسانی ہنگامی حالات سے متاثر ہوتے ہیں۔

قدرتی آفات، تنازعات اور عوامی صحت کی ہنگامی صورتحال جذباتی اذیت کا باعث بنتی ہیں، اور ہر پانچ میں سے ایک فرد کسی نہ کسی ذہنی عارضے کا شکار ہوتا ہے۔ ایسے بحرانوں میں لوگوں کی ذہنی بہبود کی حمایت صرف اہم نہیں بلکہ زندگی بچانے والی ہے — یہ انہیں مقابلہ کرنے کی طاقت، شفا پانے کی گنجائش اور دوبارہ بحالی کی قوت فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ضروری ہے کہ حکومتیں، صحت اور سماجی خدمات فراہم کرنے والے، تعلیمی ادارے اور کمیونٹی گروپ ایک ساتھ آئیں۔ باہمی تعاون سے ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ سب سے زیادہ کمزور افراد کو ضروری مدد دستیاب ہو، جبکہ سب کی فلاح و بہبود محفوظ رہے۔

تحقیق پر مبنی اور کمیونٹی کی سطح پر مداخلتوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہم نہ صرف فوری ذہنی صحت کی ضرورتوں کو پورا کر سکتے ہیں بلکہ طویل المدتی بحالی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس طرح افراد اور برادریاں اپنی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کر کے آگے بڑھ سکتی ہیں۔

اس عالمی یومِ ذہنی صحت پر آئیے ہم اپنے عزم کو مضبوط کریں کہ ہم ایک ایسی دنیا بنائیں گے جہاں ذہنی صحت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے، اس کا تحفظ کیا جائے، اور وہ ہر فرد کے لیے قابلِ رسائی ہو — خصوصاً مشکلات اور بحرانوں کے وقت۔


کیا آپ جانتے ہیں؟

بحران کے دوران ذہنی صحت اور نفسیاتی مدد ناگزیر ہے

بحران کے حالات میں تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی طرح کے ذہنی دباؤ اور سماجی انتشار کا شکار ہوتا ہے۔ گھر تباہ ہو جاتے ہیں، خاندان بکھر جاتے ہیں اور برادریاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں۔ اگرچہ ہر پانچ میں سے ایک شخص ذہنی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، مگر تقریباً ہر متاثرہ فرد جذباتی دباؤ اور عدم استحکام سے گزرتا ہے۔ یہ اثرات جسمانی تحفظ بحال ہونے کے بعد بھی طویل عرصے تک باقی رہ سکتے ہیں، جو بحالی اور مزاحمت کی صلاحیت کو کمزور کرتے ہیں۔
ذہنی امراض میں مبتلا افراد کو کبھی بھی نگہداشت اور مدد سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے دوران اور بعد میں، علاج و نگہداشت کا تسلسل اولین ترجیح ہونی چاہیے۔


مہاجرین اور پناہ گزین اپنی سفر کے دوران ذہنی صحت کے خطرات سے دوچار ہوتے ہیں

مہاجرین اور پناہ گزین اپنی ہجرت کے ہر مرحلے میں متعدد دباؤ برداشت کرتے ہیں — جنگ اور بے دخلی سے لے کر خطرناک سفر اور میزبان ممالک میں انضمام کی مشکلات تک۔ 2024 کے اختتام تک دنیا بھر میں 12 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے۔ ان میں سے 71 فیصد افراد کم اور اوسط آمدنی والے ممالک میں مقیم ہیں، جہاں صحت کی سہولتیں پہلے ہی ناکافی ہیں۔ ایسے ماحول میں ذہنی صحت کی خدمات تک رسائی انتہائی محدود ہوتی ہے۔

ذرائع: عالمی ادارۂ صحت (WHO)