
AMN / NEW DELHI
بھارت نے آج اپنے اس موقف کو دوہرایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی مصروفت دوطرفہ ہی ہوگی۔ آج دوپہر نئی دلّی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ بات چیت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ انھوں نے کہا کہ نئی دلّی نامزد دہشت گردوں کی بھارت حوالگی سے متعلق بات چیت کیلئے تیار ہے، جن کی فہرست کچھ سال پہلے پاکستان کو فراہم کی جاچکی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ جموں اور کشمیر پر کوئی بھی دوطرفہ مذاکرات صرف پاکستان کی جانب سے غیرقانونی طریقے سے قبضہ کئے گئے بھارتی علاقے کے بارے میں ہی ہوں گے۔سندھ طاس معاہدے سے متعلق ترجمان نے کہا کہ یہ معاہدہ تب تک معطل رہے گا جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت ترک کرنے کے بارے میں کوئی ٹھوس اور معتبر اقدامات نہیں کرتا۔
اراکین پارلیمنٹ کے کثیر جماعت وفود کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مرکزی خیال یہ ہے کہ یہ سیاسی مشن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے اپنے عزم کو دنیا تک پہنچانا چاہتا ہے۔ جناب جیسوال نے مزید کہا کہ نئی دلّی دنیا کو یہ تلقین کرنا چاہتا ہے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کے قصورواروں کی ذمے داری طے کرے۔رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ وفود دنیا کے 33 ممالک کا دورہ کر رہے ہیں اور یہ ممالک بھارت کے مضبوط بین الاقوامی ساجھے دار ہیں، کیونکہ یہ ممالک اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اراکین بھی ہیں۔ ایک دیگر سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت یہ امید کرتا ہے کہ ترکیہ، پاکستان سے سختی سے اِس بات کا مطالبہ کرے کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت ترک کرے اور اُس کے یہاں دہائیوں سے پنپ رہے دہشت گردی کے ایکونظام کے خلاف معتبر اور قابل تصدیق کارروائیاں انجام دے۔ جناب جیسوال نے کہا کہ تعلقات، ایک دوسرے کے تحفظات کے تئیں احساس پر قائم ہوتے ہیں۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوبھال اور چین کے وزیر خارجہ اور سرحدی معاملے کے خصوصی نمائندے Wang Yi نے 10 مئی کو ایک دوسرے سے بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران، قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستان سے نکل رہی سرحد پار دہشت گردی کے بارے میں بھارت کے مضبوط موقف سے واقف کرایا۔ جناب رندھیر جیسوال نے یہ بھی کہا کہ چینی فریق اِس بات سے واقف ہے کہ باہمی اعتماد، باہمی احترام اور باہمی احساس، بھارت-چین تعلقات کی بنیاد رہے ہیں۔
