نئی دہلی، 17 ستمبر — آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ () نے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپنی مہم کے دوسرے مرحلے کا روڈ میپ جاری کر دیا ہے، جسے بورڈ نے ’’سیاہ قانون‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسلم کمیونٹی کے حقوق پر حملہ ہے۔

منصوبے کے مطابق، بورڈ اردو، ہندی اور انگریزی میں ’’ہم وقف ترمیمی ایکٹ کو قبول نہیں کرتے‘‘ کے عنوان سے کتابچے شائع کرے گا، جنہیں بعد میں دیگر علاقائی زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جائے گا۔ دہلی اور تمام ریاستی دارالحکومتوں میں پریس کانفرنسیں ہوں گی، جن میں بعض کانفرنسیں دیگر اقلیتی گروہوں اور سول سوسائٹی رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد کی جائیں گی۔

روڈ میپ میں مختلف عوامی روابطی اقدامات شامل ہیں۔ ہر بڑے شہر میں راؤنڈ ٹیبل اور بین المذاہب اجلاس ہوں گے، جن میں غیر مسلم شخصیات، سیاسی رہنما اور مذہبی قائدین کو مدعو کیا جائے گا۔ اخبارات میں مضامین، خطوط اور اشتہارات کے ذریعے بورڈ کا موقف پیش کیا جائے گا، جبکہ ہفتہ وار ویڈیو کلپس مختلف علاقائی زبانوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری کیے جائیں گے۔

مہم کے تحت ہر پندرہ دن میں ایک ہیش ٹیگ مہم ایکس (ٹوئٹر) پر چلائی جائے گی اور ہر احتجاج و جلوس کو لائیو نشر کیا جائے گا۔ 16 نومبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک عظیم اجتماع ہوگا، جس میں ملک بھر سے لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اسی طرح ’’وقف مارچ‘‘ دہلی اور ریاستی دارالحکومتوں میں نکالا جائے گا، جس کے اختتام پر صدر جمہوریہ اور گورنروں کو یادداشتیں پیش کی جائیں گی۔

اس کے علاوہ 16 اکتوبر کو مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو وفود کے ذریعے یادداشتیں پیش کی جائیں گی اور تمام متولیانِ وقف کو خطوط پہنچائے جائیں گے۔ یکم سے 8 نومبر تک وقف جائیدادوں کے کاغذات کی تصدیق اور اصلاح کی مہم چلائی جائے گی، جس کے لیے نوجوانوں اور وکلاء پر مشتمل ٹیمیں تیار کی جائیں گی۔

بورڈ کے قائدین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا فضل الرحیم مجددی اور ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے کہا کہ یہ مہم مذہبی اوقاف کے تحفظ اور انصاف کے لیے شروع کی گئی ہے۔