نئی دہلی، 19 ستمبر — آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلسِ عاملہ کا ایک ہنگامی آن لائن اجلاس صدرِ بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وقف ترمیمی قانون 2025 پر سپریم کورٹ کے حالیہ عبوری فیصلے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں عدالت کے فیصلے کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا گیا۔

عدالت کے فیصلے پر ردعمل

بورڈ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ’’وقف بالاستعمال‘‘ () کے سابقہ معاملات کو تحفظ دینا بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے، تاہم مستقبل کے لیے اس راستے کو بند کر دینا افسوسناک ہے۔ اسی کے ساتھ بورڈ نے اس بات پر مایوسی ظاہر کی کہ عدالت نے وقف ترمیمی قانون کی کئی متنازعہ دفعات کو یا تو جواز فراہم کیا ہے یا ان پر خاموشی اختیار کی ہے۔ ان میں آثارِ قدیمہ کے تحت وقف املاک کی حیثیت کا خاتمہ، وقف رجسٹریشن کو لازمی قرار دینا، قانونِ تحدید (Limitation) سے استثنیٰ کا خاتمہ اور وقف کونسل و ریاستی بورڈز میں غیر مسلم افراد کی شمولیت جیسے نکات شامل ہیں۔

اپوزیشن اور سول سوسائٹی کا شکریہ

مجلسِ عاملہ نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ عدالت کے عبوری فیصلے پر عوامی دباؤ، اپوزیشن جماعتوں کی حمایت، اور سول سوسائٹی و انسانی حقوق کی تنظیموں کے تعاون کا گہرا اثر پڑا ہے۔ بورڈ نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ اور غیر مسلم انصاف پسند برادرانِ وطن کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تحریک میں بھرپور تعاون دیا۔

تحریک جاری رکھنے کا اعلان

بورڈ نے کہا کہ یہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اصل لڑائی حکومت کی پالیسی سے ہے جو وقف املاک پر مداخلت بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مجلسِ عاملہ نے اعلان کیا کہ اوقاف کے تحفظ کی تحریک حزبِ مخالف جماعتوں، اقلیتی طبقات اور سول سوسائٹی کے جہد کاروں کے تعاون سے پورے عزم و حوصلے کے ساتھ جاری رکھی جائے گی۔ اس جدوجہد کو اس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک کہ حکومت متنازعہ ترامیم کو واپس نہ لے کر سابقہ وقف قانون کو بحال نہ کر دے۔

اجلاس میں شرکت

مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے فرمائی اور جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کاروائی چلائی۔ اجلاس میں درج ذیل ارکان عاملہ نے شرکت فرمائی۔ جناب سید سعادت اللہ حسینی، نائب صدر بورڈ، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی و مولانا یاسین علی عثمانی، سکریٹریز، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، ترجمان، مفتی ابوالقاسم نعمانی، مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا رحمت اللہ میر قاسمی، ڈاکٹر متین الدین قادری، مولانا عبدالشکور قاسمی، مولانا ملک محمد ابراہیم قاسمی، مولانا مفتی احمد دیولوی، جسٹس سید شاہ محمد قادری، مولانا محمود دریابادی، مولانا ابوطالب رحمانی، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی، ایڈوکیٹ طاہر حکیم، ایڈوکیٹ جلیسہ سلطانہ، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی، پروفیسر حسینہ حاشیہ، محترمہ نگہت پروین خان، جناب محمد ادیب( سابق ایم پی)، مولانا رحمت اللہ صاحب، سرینگراور ایڈوکیٹ طلحہ عبدالرحمٰن۔