Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz


جاوید اختر
یوکرائن کے بحران اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے اپنے پڑوسی ملک کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے ہندوستانی معیشت کو بھی اب تک اربوں روپے کا خسارہ ہوچکا ہے۔اقتصادی ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کی اس لڑائی ہندوستان کے ترقیاتی منصوبے بھی متاثر ہوں گے، ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اس صورت حال کے مدنظر وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور دیگر سینئر اہلکاروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔
روس او ریوکرائن کے درمیان لڑائی سے خام تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل سے پار کرگئی ہیں اور چونکہ ہندوستان اپنی ضرورت کا 85فیصد تیل درآمد کرتا ہے اس لیے ایسے میں تیل کے محاذ پر زبردست دھچکا لگنا یقینی ہے۔گیس کے معاملے میں بھی ہم دھچکے سے بچ نہیں سکیں گے کیونکہ ہماری کھپت کا تقریباً نصف قدرتی گیس درآمد کی جاتی ہے۔ کوئلہ کے معاملے میں بھی ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران حالانکہ خام تیل کی قیمتوں میں 25فیصد کا اضافہ ہوا ہے لیکن ہندوستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں۔ اس کی ایک وجہ ملک کے پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات بتائے جاتے ہیں۔ ایسے میں مارچ کے وسط تک تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے کیونکہ اس وقت تک اسمبلی انتخابات مکمل ہوچکے ہوں گے۔قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
روس اور یوکرائن کے درمیان لڑائی کا اثر صرف تیل اور گیس پر ہی نہیں بلکہ دیگر تمام صنعتوں پر بھی پڑے گا۔ اس سے اسٹاک مارکیٹ میں بھی کمی آئے گی اورسرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے حکومتی منصوبے پر بھی اثر پڑے گا۔ مودی حکومت کو امید تھی کہ لائف انشورنس کمپنی (ایل آئی س) کے حصص فروخت کرکے پانچ کھرب روپے حاصل کر ے گی لیکن اب اس میں دشواری ہوسکتی ہے۔
فیروزآباد کے کاروبار ی متاثر
روس اور یوکرائن کی لڑائی کے اثرات ہندوستان میں مقامی بازاروں اور چھوٹی صنعتوں پر دکھائی دینے لگا ہے۔ فیرو ز آباد کے شیشے کے کاروبار کو تقریباً بارہ ارب روپے کا دھچکا لگ چکا ہے۔فیروزآبا د کی فینسی شیشے کی مصنوعات کی امریکا، فرانس،انگلینڈکے ساتھ ساتھ یورپ کے کئی ملکووں میں بھی بہت مانگ ہے۔ کورونا کی وجہ سے یہاں کا کاروبار کافی متاثر ہوا تھا تاہم وہ دھیرے دھیرے پٹری پر آنے لگا تھا اور گزشتہ برس وہاں کے تاجروں کو بارہ ارب روپے کے آرڈر ملے تھے۔ لیکن یوکرائن کے بحران نے شیشے کی مصنوعات کے برآمدکنندگان میں مایوسی پیدا کردی ہے۔فیروزآباد میں تقریباً 150ایکسپورٹر ہیں جو جو ساڑھے تین ہزار کروڑ روپے کی مصنوعات برآمد کرتی ہیں۔
فیروزآباد کے ایک ایکسپورٹر بنسل ٹونی نے اے ایم این کو بتایا کہ اس وقت کسادبازاری کی صورت حال ہے۔ گزشتہ برس ان دنوں میں بیرون ملک سے کافی آرڈر ملے تھے۔ لیکن اس مرتبہ یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہوئے تو فیروزآباد کا شیشہ برآمد کرنے کا کاروبارپوری طرح تباہ ہوجا ئے گا۔
کانپور کا چمڑہ کاروبارپر خطرہ
روس اور یوکرائن کے مابین تصادم سے کانپور کا چمڑہ کاروبار بھی خطرے سے دوچار ہوگیا ہے۔کاونسل فار لیدر ایکسپورٹ کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں میں جنگ کی صورت میں مختلف شعبوں میں مسائل ہونے کے ساتھ ساتھ چمڑے کے کاروبار پر بھی برا اثر پڑے گا۔روس اوریوکرائن کو ہندوستان سے تقریباً 600کروڑ روپے کا چمڑ ہ ایکسپورٹ ہوتا ہے جب کہ وہاں سے خام چمڑہ، کیمیکل اور دیگر ضروری اشیاء درآمد کیا جاتا ہے۔جنگ ہونے کی صورت میں ان چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی جس کی وجہ سے ہندوستانی تاجروں کو چمڑے کے عالمی بازار میں مقابلہ کرنا مشکل ہوجائے گا۔(اے ایم این)

Click to listen highlighted text!