Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

نیوز ڈیسک،

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے شہری ترقی یو این ہیبیٹٹ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انسانی المیے کی ایک ایسی تصویر پیش کی ہے جو نہ صرف چونکا دینے والی ہے بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 2.8 ارب افراد — یعنی ہر دس میں سے چار انسان — مناسب رہائش، زمین کی ملکیت اور صاف پانی و صفائی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

رپورٹ بتاتی ہے کہ ان میں 1.12 ارب افراد کچی بستیوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جبکہ 30 کروڑ لوگ مکمل طور پر بے گھر ہیں۔ یہ اعداد و شمار اکیسویں صدی میں ایک ایسی دنیا کا عکس پیش کرتے ہیں جہاں آسمان خراش عمارتوں کے سائے میں بھی کروڑوں انسان چھت کے بغیر جی رہے ہیں۔


🏚️ شہری ترقی کا اندھا سفر، کچی بستیاں بے قابو

یو این ہیبیٹٹ کے مطابق شہری آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے، لیکن نئی رہائش گاہوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اس رفتار کا ساتھ نہیں دے پا رہی۔ نتیجہ یہ کہ شہروں کے کنارے بے ہنگم اور غیررسمی بستیوں کا جال بچھتا جا رہا ہے۔

  • افریقہ میں 62 فیصد شہری غیررسمی بستیوں میں رہتے ہیں۔
  • ایشیا پیسیفک میں 50 کروڑ لوگ پانی تک رسائی سے محروم ہیں۔
  • ایک ارب سے زائد افراد کو صفائی و نکاسی کے مناسب انتظامات میسر نہیں۔

🌡️ موسمیاتی شدت میں بے بسی

رہائش اور سہولیات کی کمی کے ساتھ اب ایک نیا خطرہ بھی ابھر رہا ہے — موسمیاتی تبدیلی۔
رپورٹ کے مطابق معیاری رہائش سے محروم انسان سب سے پہلے اور سب سے زیادہ موسمیاتی شدت کا شکار ہو رہے ہیں۔ شدید گرمی، بارشیں، سیلاب اور پانی کی قلت جیسے مسائل ان کے لیے زندگی کی بقا کا چیلنج بن چکے ہیں۔


🏠 رہائش: ایک انسانی حق، ایک معاشی قوت

یو این ہیبیٹٹ کا کہنا ہے کہ رہائش صرف چھت فراہم کرنا نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا انسانی حق ہے جو:

  • عزت و وقار کی ضمانت ہے
  • معاشی ترقی کی بنیاد ہے
  • صحت، تعلیم اور تحفظ کی کنجی ہے
  • اور روزگار کا ذریعہ بھی

🔧 رہائش کے بحران کا حل کیا ہے؟

  • شہری منصوبہ بندی میں عوام کی شرکت
  • سستی اور پائیدار رہائش گاہوں کی فراہمی
  • پانی، بجلی اور صفائی جیسے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا
  • کچی بستیوں کی ترقی کو پالیسی کا مرکزی نکتہ بنانا
Click to listen highlighted text!