
نیوز ڈیسک | 8 جون 2025
ایڈز سے متعلقہ اموات 2024 کے بعد تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ مہلک مرض ہر منٹ میں ایک جان لے رہا ہے۔ مسئلہ؟ وسائل کی شدید کمی، جو عالمی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ایڈز کے خلاف گزشتہ کئی دہائیوں میں حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہو سکتی ہیں۔
کامیابی کا خطرے میں پڑنا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایڈز کے خاتمے سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے، امینہ محمد نے کہا کہ دنیا بھر میں 30 ملین سے زیادہ افراد ایچ آئی وی کے علاج سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے کثیرفریقی پروگرام کی ایک واضح کامیابی ہے۔ تاہم، دنیا بھر میں مالی مدد میں کمی کے باعث بہت سے کلینکس بند ہو رہے ہیں، دوائیں نایاب ہو رہی ہیں اور خاص طور پر نوجوان خواتین اور نو عمر لڑکیاں اس خطرناک وائرس کا شکار ہونے کے لیے زیادہ غیر محفوظ ہو گئی ہیں۔
’پیپفار‘ کی کامیابی، مگر مستقبل غیر یقینی
افریقی ممالک میں امریکی پروگرام ‘پیپفار’ کی بدولت نمایاں پیش رفت ہوئی، مگر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایڈز نے خبردار کیا ہے کہ اگر مالی کٹوتیوں کا سلسلہ جاری رہا تو 2029 تک 40 لاکھ مزید اموات ہو سکتی ہیں اور 60 لاکھ نئے کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔
’خودغرضی کی قیمت انسانوں کی جان!‘
امینہ محمد نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ مختصر مدتی بجٹ بچانے کے فیصلے درحقیقت طویل مدتی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔ سب صحارا افریقہ کے ممالک کی نصف سے زائد آبادی قرض کی ادائیگی پر اتنا خرچ کرتی ہے جتنا وہ طبی سہولیات پر بھی نہیں کر پاتی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے ممالک کو قرض میں نرمی، ٹیکس اصلاحات اور عالمی مالیاتی تعاون فراہم کیا جائے تاکہ وہ ایچ آئی وی کے خلاف مؤثر پالیسی اپنا سکیں۔
پسماندہ گروہوں کے لیے خطرہ مزید بڑھ گیا
امینہ محمد نے یہ بھی کہا کہ ایڈز سے جڑی بدنامی، نفرت انگیز رویے، تادیبی قوانین اور سماجی تعصب کے باعث پسماندہ گروہ (جیسے خواجہ سرا، ہم جنس پرست افراد، منشیات کے عادی لوگ) طبی خدمات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ صحت کا حق درحقیقت انسانی حقوق کا بنیادی ستون ہے، جس کی ہر صورت حفاظت ہونی چاہیے۔
تنظیمیں بند، جدوجہد محدود
امینہ محمد کے مطابق، مقامی سطح پر کام کرنے والی متعدد تنظیمیں وسائل کی کمی کے باعث بند ہو چکی ہیں، حالانکہ ایڈز کے خلاف سب سے مؤثر کام یہی تنظیمیں کر رہی تھیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی شراکت داروں سے اپیل کی کہ ان مقامی اداروں کو فوری مدد فراہم کی جائے۔
2030: ایک نکتہ اُمید، یا ایک کھویا ہوا موقع؟
امینہ محمد نے کہا کہ 2030 تک ایڈز کا خاتمہ ممکن ہے، لیکن اس کے لیے دنیا کو اب فیصلہ کن اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اگر موجودہ رفتار اور حمایت جاری نہ رہی، تو ہم وہ موقع کھو سکتے ہیں جو انسانیت کو ایڈز سے ہمیشہ کے لیے نجات دلانے والا تھا۔