WEB DESK
اقوام متحدہ نے گزشتہ سال دنیا بھر میں فرائض کی انجام دہی میں جانیں دینے والے اپنے عملے کے 168 ارکان کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ان میں 126 کی ہلاکت غزہ میں ہوئی جن میں ایک کے علاوہ دیگر تمام فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انروا) کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں یادگاری تقریب سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ لوگ محض ایک فہرست پر لکھے نام نہیں بلکہ غیرمعمولی شخصیات ہیں جن میں سے ہر ایک نے جرات، ہمدردی اور خدمت کی اعلیٰ مثال پیش کی۔
یہ لوگ امن لانے اور لوگوں کی تکالیف کو کم کرنے کے جذبے کو لے کر کام کر رہے تھے۔ ان کا ایمان تھا کہ ہر جگہ ہر فرد وقار اور تحفط کا حق دار ہے۔ادی کارکنوں کے لیے تباہ کن سال
سیکرٹری جنرل نے تسلیم کیا کہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کے لیے خاص طور پر تباہ کن رہا۔ اس ظالمانہ جنگ کے دوران غزہ میں ‘انروا’ کے ہر 50 میں سے ایک کارکن کی ہلاکت ہوئی جو اقوام متحدہ کی تاریخ میں کسی تنازع کے دوران اس کے عملے کی سب سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہیں۔
ان میں بعض لوگ ضروری امداد فراہم کرتے ہوئے، دیگر اپنے خاندانوں کے ساتھ اور بعض غیرمحفوظ اور انتہائی کمزور لوگوں کو تحفظ مہیا کرتے ہوئے مارے گئے۔
انسانی جرائم پر محاسبے کا عزم
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ 168 اہلکاروں کی ہلاکت ایک المیہ ہونے کے علاوہ عملے کے ہر رکن پر ہر روزعائد ہونے والی ذمہ داری کی یاد دہانی بھی ہے۔ دنیا کو اس صورتحال سے آگاہ ہونا چاہیے کیونکہ جان دینے والوں کے لیے افسوس کا اظہار کرنے کے ساتھ زندہ لوگوں کی خدمات کا اعتراف کرنا بھی ضروری ہے۔
سیکرٹری جنرل نے دنیا بھر کے بحران زدہ علاقوں میں اقوام متحدہ کی جانب سے خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کی جرات اور مضبوطی کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی تکالیف پر خاموش نہیں رہا جائے گا اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی ہلاکتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اسی طرح، امدادی کارکنوں، صحافیوں، طبی عملے کے ارکان اور شہریوں کی ہلاکتوں کو کہیں بھی اور کسی بھی طرح کے حالات میں نیا معمول بننے نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ انسانی جرائم پر عدم احتساب کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
UN NEWS