دفاعی تحقیق وترقی کی بھارتی تنظیم ڈی آر ڈی او کے ایک سائنسداں، جو پُنے میں ڈی آر ڈی او کے ایک ادارے میں کام کررہے تھے، انہیں جاسوسی کے الزامات میں مہاراشٹر کی اے ٹی ایس نے حراست میں لیا ہے۔ ATS کے مطابق وہ واٹس اپ پیغامات، وائس کالز ویڈیو وغیرہ کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے کارندوں کے ساتھ رابطے میں پائے گئے۔ ATS نے کہا کہ ایک ذمہ دار عہدہ ہونے کے باوجود DRDO کے عہدیدار نے حکومت کی حساس خفیہ اطلاعات کے سلسلے میں اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، جس سے اگر وہ دشمن ملک کے ہاتھ پڑ جاتی، تو ملک کی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا تھا۔مہاراشٹر پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے نے سرکاری خفیہ اطلاعات کے قانون 1923 اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کرلیا ہے۔