وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ’من کی بات‘ دوسروںکی خوبیوں سے سیکھنے کا ایک اہم وسیلہ بن گیا ہے۔ آل انڈیا ریڈیو پر من کی بات کے100ویں نشرےے میں ملک سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے سامعین کو مبارکباد دی اورکہا کہ یہ پروگرام اُن کا ہے اور یہ اُن کے احساسات کے اظہار کا ایک وسیلہ ہے۔جناب مودی نے گزشتہ برسوں میں ’من کی بات‘ کے سامعین کو اُن کے خطوط اور پیغامات کیلئےشکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اُن کے پیار اور محبت سے واقعی بہت متاثر ہوئے ہیں۔من کی بات کا سفر 3 اکتوبر 2014 کو وِجے دشمی کے تہوار کے موقعے پر شروع ہوا تھا۔وزیر اعظم نے اِس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ من کی بات کے ساتھ، جو کوئی بھیموضوع منسلک ہوا، وہ ایک عوامی تحریک بن گیا۔
جناب مودی نے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ، سووچھ بھارت تحریک،کھادی کیلئے رغبت، آزادی کے امرت مہوتسو اور امرت سرووَر کی مثال پیش کی۔ جناب مودینے اِن تحریکوں کی کامیابی کا سہرا عوام کو دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب انھوں نےسابق امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ مشترکہ طور پر من کی بات سے خطاب کیا تھا، تویہ پوری دنیا میں چرچا کا موضوع بن گیا تھا۔ وزیراعظم نے یہ بات یاد دلائی کہ جبوہ گجرات کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے تو عام لوگوں سے ملنا اور اُن سے باتکرنا اُن کیلئے ایک فطری بات تھی۔ البتہ جب وہ 2014 میں وزیراعظم بنے تو حالات، سیکورٹیاور وقت کی بندشوں کے آگے وہ مجبور تھے اور شروع کے دنوں میں اُنہیں خالی پن کااحساس ہورہا تھا۔ جناب مودی نے اِس بات کو اُجاگر کیا کہ من کی بات نے اُنہیں اِسچیلنج کا ایک حل اور عام آدمی کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کا ایک راستہ فراہم کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ من کی بات میں جن لوگوں کا بھی تذکرہہوا ہے، وہ سبھی ہیرو ہیں، جنہوں نے اِس پروگرام کو ایک قوت بخشی۔ جناب مودی نےاُن لوگوں کی ستائش کی، جو 40 سال سے ریگستانی پہاڑی علاقوں اور بنجر زمین پر درختلگاتے رہے ہیں اور پچھلے 30 سال سے پانی کی بچت کیلئے باولیاں اور تالاب بناتے رہےہیں۔ جناب مودی نے کہاکہ ملک میں سیاحت کا شعبہ تیزی کے ساتھ فروغ حاصل کررہا ہے۔اُنہوں نے قدرتی وسائل کو صاف ستھرا رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہاکہاِس سے سیاحت کی صنعت کو کافی فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے لوگوں سے پھر کہاکہ وہ ملکمیں کم از کم 15 سیاحتی مقامات دیکھنے جائیں اور یہ جگہیں اُس ریاست کی نہیں ہونیچاہئے، جہاں وہ رہتے ہیں۔
وزیراعظم کو من کی بات کے سلسلے میں یونیسکو کی ڈائریکٹرجنرل Audrey Azoulay کیطرف سے ایک خصوصی پیغام موصول ہوا۔ اُنہوں نے من کی بات کے 100 نشریے مکمل ہونے پربھارت کے سبھی شہریوں کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ یونیسکو کی ڈائریکٹرجنرل تعلیم اور ثقافت کو محفوظ رکھنے کے تعلق سے بھارت کی کوششوں کے بارے میںجاننا چاہتی تھیں۔ اِس پر جناب مودی نے کہا کہ یہ دونوں موضوعات من کی بات میںاکثر وبیشتر زیرغور آتے رہے ہیں۔
جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ خواہ تعلیم ہو یا کلچر،اِسے محفوظ رکھنے کی بات ہو یا فروغ دینے کی، یہ بھارت کی قدیم روایت رہی ہے۔ وزیراعظمنے کہاکہ اِس سال بھارت آزادی کے امرت کال میں آگے بڑھ رہا ہے اور G-20 کی صدارت بھی کررہا ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ اِسی لئے تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف عالمی ثقافتوں کو مستحکم بنانے کا اُنکی سرکار کا عزم اور بھی مضبوط ہوا ہے۔ جناب مودی نےUpanishad سے ایک منتر کا حوالہ دیا، جس میںلوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آگے بڑھتے رہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ اِسی منتر کےجذبے کے ساتھ من کی بات کا 100 واں نشریہ مکمل کررہے ہیں۔ جناب مودی نے کہاکہبھارت کے سماجی تانے بانے کو مستحکم بنانے میں من کی بات ایک مالا کے دھاگے کی طرحہے، جس نے ہر موتی کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھا ہوا ہے۔
جناب مودی نے آل انڈیا ریڈیو کے عملے کے اہلکاروں کا بھیشکریہ ادا کیا، جو اِس پورے پروگرام کو بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ ریکارڈ کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے مترجمین کا بھی شکریہ ادا کیا، جو بہت ہی کم وقت میں مختلف علاقائیزبانوں میں من کی بات کا ترجمہ کرتے ہیں۔ جناب مودی نے دور درشن اور MyGov کے اہلکاروں اور الیکٹرانک میڈیاکے تئیں بھی تشکر کا اظہار کیا، جو کمرشیل وقفے کے بغیر من کی بات دکھاتے ہیں۔×