اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ کی پٹی میں ہسپتال کے باہر ایمبولینس گاڑیوں کے قافلے پر حملے کو دہشت ناک قرار دیتے ہوئے علاقے میں امداد کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کی اپیل کو دہرایا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہسپتال سے باہر سڑک پر بکھری لاشوں کے مناظر ہولناک ہیں۔

حملہ اس وقت ہوا جب الشفا ہسپتال سے شدید زخمی اور بیمار مریضوں کو غزہ کے جنوبی علاقوں کے ہسپتالوں میں بھیجنے کے لیے ایمبولینس گاڑیوں میں منتقل کیا جا رہا تھا (فائل فوٹو)۔
WHO

ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں حماس کے حملوں اور ان میں خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں لوگوں کو ہلاک، زخمی اور اغوا کیے جانے کو بھی نہیں بھولے اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے تمام لوگوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے۔

اطلاعات کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب الشفا ہسپتال سے شدید زخمی اور بیمار مریضوں کو غزہ کے جنوبی علاقوں کے ہسپتالوں میں بھیجنے کے لیے ایمبولینس گاڑیوں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک ماہ سے بچوں اور خواتین سمیت غزہ کے شہری زیر محاصرہ ہیں، انہیں امداد فراہم نہیں کی جا رہی، انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں پر بم برسائے جا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اب بند ہونا چاہیے۔ 

‘کوئی جگہ محفوظ نہیں’ 

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کہ غزہ کے انسانی حالات ہولناک ہیں۔ لوگوں کو ضرورت کے مطابق خوراک، پانی اور ادویات میسر نہیں ہیں۔ ہسپتالوں کو بجلی مہیا کرنے اور پانی کی فراہمی کے پلانٹ چالو رکھنے کے لیے ایندھن ختم ہو رہا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ‘انرا’ کی پناہ گاہوں میں گنجائش سے تقریباً چار گنا زیادہ لوگ موجود ہیں اور ان پر بم باری ہو رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مردہ خانوں میں لاشیں رکھنے کی گنجائش نہیں رہی۔ صورتحال انتہائی خراب ہے۔ بیماریوں اور سانس کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے اور بچے خاص طور پر اس صورتحال سے متاثر ہو رہے ہیں۔ پوری آبادی خوف و صدمے کا شکار ہے اور کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔

انسانی قانون کے احترام پر زور

سیکرٹری جنرل نے غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کی اپیلوں کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام ہونا چاہیے۔ متحارب فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک انہیں جنگی قوانین کی تعمیل کے لیے کہیں، لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ کرنے میں مدد دیں اور اس تنازع کو پھیلنے سے روکیں جو پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں اور شہری تنصیبات، امدادی اور طبی کارکنوں اور اثاثوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ضروری اشیا اور خدمات کو غزہ بھر میں بلاروک و ٹوک رسائی ملنی چاہیے اور امدادی سامان کی مقدار غیرمعمولی حالات کے تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے۔