غزہ پر رات بھر میزائل حملے جاری رہے۔

اسرائیل کے فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے باعث شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔ علاقے میں ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت اب تک 8,805 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں بم باری کے نتیجے میں ایک بڑے ہسپتال میں طبی خدمات معطل ہو گئی ہیں اور زمینی جنگ میں شدت آنے کے بعد اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے لیے مدد پہنچانا ممکن نہیں رہا۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اب تک ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 3,648 بچے اور 2,187 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 22,240 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 

جبالیہ مہاجر کیمپ پر حملے 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے غزہ میں بہت بڑی تعداد میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے اور جبالیہ کیمپ پر اسرائیل کی بمباری سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے نے اسے غیرمتناسب شدت سے کیے جانے والے حملے قرار دیا ہے جو جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔ 

‘او سی ایچ اے’ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائیاں اور بم باری جاری ہے۔ جبالیہ کے مہاجر کیمپ کو 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں دوسری مرتبہ مہلک ترین حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں متعدد رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور درجنوں لوگ ہلاک ہوئے۔

سرطان کے مریضوں کی ہلاکت کا خدشہ

7 اکتوبر کے بعد غزہ بھر کے 35 میں سے 14 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں۔

علاقے میں سرطان کے مریضوں کی سب سے بڑی علاج گاہ ‘ترکیہ۔فلسطین دوستی ہسپتال’ میں ایندھن ختم ہو جانے کے باعث وہاں طبی خدمات کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔ ‘او سی ایچ اے’ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا ہے کہ ان حالات میں تقریباً 70 مریضوں کی زندگی خطرے میں ہے۔

‘او سی ایچ اے’ نے غزہ شہر کے ال حیلو ہسپتال پر بدھ کی رات ہونے والی بم باری پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شفا ہسپتال کا زچگی کا شعبہ بھی اب اس ہسپتال میں کام کر رہا تھا۔

غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے گودام میں ادویات کو ہسپتالوں اور طبی مراکز بھیجنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

© WHO غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے گودام میں ادویات کو ہسپتالوں اور طبی مراکز بھیجنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

شمالی علاقے میں امداد کی فراہمی معطل

اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں اور ان کی فلسطینی مسلح گروہوں کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں غزہ شہر اور شمالی غزہ دیگر علاقوں سے بڑی حد تک کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ‘او سی ایچ اے’ نے بتایا ہے کہ جنوبی علاقوں کی جانب سے شمال مین تقریباً 300,000 بے گھر لوگوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی بھی بند ہو گئی ہے۔ 

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے حال ہی میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کا دورہ مکمل کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کڑے مذاکرات کے بعد غزہ میں آنے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد ضرورت سے بہت کم ہے۔ ہسپتالوں، ایمبولینس گاڑیاں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹ چالو رکھنے کے لیے غزہ میں ایندھن کی فراہمی ضروری ہے جس پر اسرائیل نے اب تک پابندی عائد کر رکھی ہے۔

بدھ کو پانی، خوراک اور ادویات لے کر 10 ٹرک رفح کے راستے سے غزہ میں داخل ہوئے۔ اس طرح 21 اکتوبر سے اب تک آنے unnews والے امدادی ٹرکوں کی تعداد 227 ہو گئی ہے۔