WEB DESK

ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما جوبائیڈن ریپبلکن لیڈر اور ڈونلڈٹرمپ کو ہراکر امریکہ کے چھیالیس ویں صدر بن گئے ہیں۔ امریکی صدر کیلئے کافی اُتارچڑھاﺅوالے سخت مقابلے میں جناب بائیڈن نے 279 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ دوڑجیت لی۔ فتح کے اِس لمحے کا فیصلہ اُس وقت ہوگیا جب ڈیموکریٹس نے پنسلوینیا جیسی اہمریاست میں واضح سبقت لے لی اور بالآخر وہاں اُنہیں فتح حاصل ہوئی۔

امریکی نومنتخبہ صدر جونائیڈن نے انہیں ووٹ دینے کیلئے اپنےحامیوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کی نظروں میں لال ریاستیںاور نیلی ریاستیں نہیں بلکہ صرف امریکہ ہے۔الیکٹورل ووٹوں کے رجحان کی بنیاد پر جوبائیڈنکو صدر منتخب قرار دیئے جانے کے ساتھ ہی ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس نے بھی‘جنہوں نے امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر کی حیثیت سے اپنی پوزیشن محفوظ کرلی ہے‘ اپنےحامیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکی عوام نے امید‘ سائستہ معیار‘ سائنس اورسچائی کو منتخب کیا ہےً محترمہ کملا ہیرس کو بھارت نژاد امریکی اور افریقی نژاد امریکیکی حیثیت سے امریکی سینیٹ کی پہلی خاتون رکن بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔

جناب بائیڈن نے صدر منتخب کے اعلان کے فوراً بعد اپنے پیغاممیں کہا کہ امریکہ کے عوام کی حمایت سے اُنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ ملک کی قیادتکریں۔ انہوں نے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ عوام نے اُن پر جو اعتماد کیا ہے اُسےوہ برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ کے سبھی شہریوں کے صدر ہوں گے چاہےانہوں نے کسی کو بھی ووٹ دیئے ہوں۔جناب بائیڈن نے کہا کہ لوگوں نے ڈیموکریٹک پارٹیکی حمایت کی ہے تاکہ وہ کووڈ، معیشت، آب و ہوا میں تبدیلی اور نسلی تعصب کے مسئلے پرکام کرسکے۔

پاپولر ووٹوں کے ذریعہ منتخب ہونے والے الیکٹورل کالج نمائندے آئندہ ماہ 14تاریخ کو باقاعدہ نئے صدر کے انتخاب کیلئے ووٹ ڈالیں گے۔ نیا صدر اگلے سال 20 جنوریکو افتتاحی تقریب کے بعد اپنا عہدہ سنبھالے گا۔ جاری انتخابی عمل کے درمیان ریپبلکنپارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی اہم ریاستوں میں ڈاک سے آئے ہوئے بیلٹس کی گنتیکے طویل عمل کو چیلنج کیا ہے۔ ٹرمپ کیلئے انتخابی مہم چلانے والی ٹیم نے بھی سنگینالزامات لگاتے ہوئے پنسلوینیا، نواڈا اور ایری زونا جیسی ریاستوں میں اس عمل کے خلافمقدمے دائر کئے ہیں۔