جاوید اختر
انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک(آئی پی پی بی) کا قیام بینکنگ خدمات کے دائرے میں ایک اہم تبدیلی کے طورپریکم ستمبر 2018کو باضابطہ طورپر کیا گیا تھا۔اپنے قیام کے بعد پچھلے پانچ سالوں کے دوران آئی پی پی بی ملک بھر میں لاکھوں گھروں تک بینکنگ خدمات کی فراہمی کے مقصد سے فعال ہے۔ یہ سفر رانچی، جھارکھنڈ اور رائے پور، چھتیس گڑھ میں شروع کی گئی آزمائشی شاخوں کے ساتھ شروع ہوا اور اسے ہر شخص کے لیے ایک ناگزیر بینکنگ سروس بنانے کے لیے بہت ہی مختصر عرصے میں بے مثال کامیابی ملی۔
انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک (آئی پی پی بی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس کے منافع کا سلسلہ جاری ہے۔اور پائیدار مالی شمولیت اور شہریوں کو بااختیار بنانے کے لیے ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہاہے۔ پچھلے مالی سال کے ابتدائی منافع کے سلسلے کا جشن مناتے ہوئے اور اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اواخر میں منافع کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ یہاں تک کہ ملک کے دور دراز علاقوں تک میں، کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے،، آئی پی پی بی ڈیجیٹل انڈیااپنی پہل کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
آئی پی پی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او جے وینکٹ راموکا کہنا ہے کہ مجموعی ریونیو میں 66.12 فیصد کا اضافہ ہواہے۔انہوں نے کہا “آئی پی پی بی کی کامیابی کی داستان، ہماری خود کو وقف کر دینے والی ٹیم کی اجتماعی کوششوں، متعلقہ فریقین اور سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سات کروڑ سے زیادہ قابل قدر صارفین پر مشتمل ہمارے کنبے کا اعتبار اس بات کا ثبوت ہے۔”
ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ شاخیں
آئی پی پی بی کی 1,55,000 سے زیادہ پوسٹ آفسزشاخیں ہیں ان میں 1,35,000 دیہی علاقوں میں ہیں اور 3,00,000 ڈاک ملازمین، امداد یافتہ، دنیا کے سب سے بڑے پوسٹل نیٹ ورک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان میں غیر بینکنگ والے اور کم بینکنگ والے عام آدمی کے لیے سب سے قابل رسائی، سستی اور قابل اعتبار بینک بن گیا ہے۔ پانچ کروڑ کھاتوں میں سے 77 فیصد کھاتے دہی علاقوں میں، جب کہ 48 فیصد گاہک خواتین ہیں جن کی 1000 کروڑ روپے کی مالیت کی رقوم جمع ہیں۔ تقریباً 40 لاکھ خواتین گاہک نے اپنے کھاتوں میں 2500 کروڑ کی مالیت کے براہ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) فائدے حاصل کیے ہیں۔ 7.8 لاکھ کھاتے اسکولی طلبا کے لیے کھولے گئے ہیں۔
اسے ملک کے ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچے کے ذریعے عام آدمی کو اُس کی دہلیز پر شہریوں پر مبنی مالیاتی خدمات فراہم کرنے کے لیے اس طرح، قومی سطح پر ایک فائجیٹل بینکنگ سروس پلیٹ فارم تشکیل دیا گیا ہے، جس میں ایک امتیازی پوزیشننگ کے ساتھ کام کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے جہاں روایتی رکاوٹوں کی وجہ سے روایتی بینکنگ ناکام رہی ہے۔
جے وینکٹ رامو کا کہنا ہے کہ آئی پی پی بی نئی شروع کی گئیں خدمات کے ساتھ مالیاتی خوشحالی کا سلسلہ جاری رکھے گا جس میں لون ریفرل سروسز، کم لاگت والی صحت اور حادثات سے متعلق خدمات جیسے ای شرم پورٹل پر رجسٹرڈ شرم یوگیوں کے لیے انتیودیا شرمک تحفظ یوجنا، پنشنرز کو ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ، آدھار جیسے شہری خدمات کے اقدامات شامل ہیں نیز اس میں موبائل اپ ڈیٹ، چائلڈ آدھار اندراج، آدھار پر مبنی بینکنگ لین دین (اے ای پی ایس)، شہریوں کی حکومت تک رسائی کے قابل بنانا بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پی بی کا مقصد ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو ایک یونیورسل سروس پلیٹ فارم میں تبدیل کرنا ہے۔
انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کیا ہے؟
حکومت ہند کی ملکیت میں 100 فیصد ایکویٹی کے ساتھ آئی پی پی بی کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم ستمبر 2018 کو کیا تھا۔ اس بینک کو ہندوستان میں عام آدمی کے لیے سب سے زیادہ قابل رسائی، سستی اور قابل اعتماد بینک بنانے کے وژن کے ساتھ قائم کیا گیا ہے۔ انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک کا بنیادی مینڈیٹ بینکنگ سے محروم اور کم بینکنگ والے لوگوں کے لیے رکاوٹوں کو دور کرنا اور پوسٹل نیٹ ورک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آخری منزل تک پہنچنا ہے۔
آئی پی پی بی کی رسائی اور اس کا آپریٹنگ ماڈل انڈیا اسٹیک کے ستونوں پر قائم کیا گیا ہے – ایک سی بی – مربوط ا سمارٹ فون اور بائیو میٹرک ڈیوائس کے ذریعے صارفین کی دہلیز پر سادہ اور محفوظ طریقے سے پیپر لیس، کیش لیس اور پریزنس لیس بینکنگ کو قابل بناتا ہے۔ سستی اختراع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اور عوام کے لیے بینکنگ کی آسانی پر زیادہ توجہ کے ساتھ، آئی پی پی بی 13 زبانوں میں دستیاب بدیہی انٹرفیس کے ذریعے آسان اور سستی بینکنگ حل فراہم کرتا ہے۔
یہ کم نقدی کی معیشت کو تقویت فراہم کرنے اور ڈیجیٹل انڈیا کے وژن میں حصہ لینے کے تئیں پرعزم ہے۔ اگر ملک کے ہر شہری کو مالی طور پر محفوظ اور بااختیار بننے کا مساوی موقع ملے تو ہندوستان بھی ترقی کی راہو ں پر مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔(اے ایم این)