Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے  اپنے ایک بیان میں اپوزیشن پارٹیوں ،بالخصوص انڈیا اتحاد اور کانگریس پارٹی اور ان کے ممبران پارلیمنٹ ، کا شکریہ ادا گیا اور کہا کہ انھوں نے پارلیمنٹ میں وقف بل کے خلاف متحدہ طور پر ووٹ دیکر ثابت کر دیا ہےکہ ہندوستان کا ضمیر ابھی زندہ ہے، ہندوستان ابھی سیکولر ہے اور ہندوستان میں اقلیتوں کا مستقبل محفوظ ہے ۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی سیاسی حالات بدلیں گے اور یہ  ظالم وقف بل تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بنے گا۔  ڈاکٹر ظفرالاسلام نے ئی بھی اعلان کیاکہ مسلم مجلس مشاورت جلد ہی اس ظالم بل کے خلاف سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کرنے جارہی ہے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ زبردستی لایا گیا وقف بل صدیوں کے دوران مسلم سماج کے آبا ءو اجداد کی وقف کردہ املاک کو ہتھیا نے کا حربہ ہے۔ کسی بھی پرانی ملکیت کو ثابت کرنا ہمارے ملک میں آسان نہیں ہے اور یہ بات تمام قدیم مذہبی املاک پر لاگو ہوتی ہے۔ لیکن تعجب کی بات ہے کہ دوسرے تمام سماجوں کے مذہبی املاک کے لئے قوانین  اس قانون سے مختلف ہیں۔ وہاں غیر مذہب کے افراد کو ٹرسٹ کا ممبر نہیں بنایا جاتا، ہر قدیم مذہبی عمارت سے کاغذات نہیں مانگے جاتے ہیں، ان کے نیچے مندر نہیں تلاش کئے جاتے اورنہ ہی  کلکٹر کو اختیار دیا جاتا  ہےکہ ان کی  ملکیت کا حتمی فیصلہ کر دے ۔۔۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل وہ پارٹی لائی ہے جس نے اپنے بیسیوں اقدامات سے مسلمانوں کو حاشیے پر کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے،  جس  کی صفوں میں کوئی مسلمان وزیر ،ممبر پارلیمنٹ  یا ایم ایل اے نہیں ہے اور جس نے مسلم پرسنل لا، مساجد، مدارس وغیرہ کے خلاف ایک جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ یہ وہی پارٹی ہے جس سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے سینکڑوں مسلمانوں کو لنچنگ کے ذریعے پچھلے گیارہ سالوں میں ہلاک اور زخمی کیا ہے اور بے شمار گھروں کو غیر قانونی طور پر بلڈوزروں سے گرایا ہے۔ ہم ایسی حکومت سے کوئی حسن ظن نہیں رکھتے۔ ہم کو یقین ہے کہ حالات بدلیں گے اور نفرت کی سیاست کے تحت کئے گئے سارے اقدامات کا بھی خاتمہ ہو گا۔


مسلم پرسنل لا بورڈ نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کا وقت مانگا
 :
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے صدر جمہوریہ ہند عزت مآب شریمتی دروپدی مرمر سے پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف قانوں پر اپنی رضا مندی دینے سے پہلے فوری ملاقات کی استدعا کی۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے پریس کو بتایا کہ بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے اپنے خط میں ملاقات کی وجہ  بتاتے ہو ئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ سے منظوروقف قانون پر اپنی رضامندی دینے سے پہلے آپ ہماری بات ضرور سنیں کہ کس طرح یہ قانون دستور ہند کے بنیادی حقوق کے منافی اور مسلمانوں کے مفادات پر کاری ضرب ہے۔
خط میں آگے کہا گیا  ہمارا احساس ہے کہ قانون کی متعدد دفعات ازسرنو غور و فکر کی طالب ہیں اس لئے کہ وہ دستور میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے راست  متصادم ہیں بالخصوص مذہبی آزادی، برابری اور مذہبی اداروں کے تحفظ کے تعلق سے۔ اوقاف کا مسلمانوں کی مذہبی اور فلاحی سرگرمیوں میں ایک تاریخی رول رہا ہے۔ ہمارا احساس ہے کہ وقف قانون میں اس وقت جو ترمیمات کی گئیں ہیں وہ اوقاف کے انتظام و انصرام اور اس کی خودمختاری کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔
ڈاکٹر الیاس کے مطابق جنرل سیکریٹری بورڈ نے اپنے خط میں صدر جمہوریہ سے استدعا کی کہ حالات کی سنگینی اور ملک کی ایک بڑی اقلیت کی مذہبی آزادی اور دستوری حقوق کے تحفظ کا تقاضہ ہے کہ آپ ہمیں فوری ملاقات کا وقت دیں کہ ہم اپنی تشویش آپ کے سامنے رکھ سکیں تاکہ دستور کے دائرے میں اس کا مداوا ہو سکے۔

Click to listen highlighted text!