فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے ‘انرا’ نے اسرائیلی حکام سے غزہ میں تمام شہریوں کو تحفظ دینے کا ہنگامی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں اس کی پناہ گاہیں محفوظ نہیں رہیں اور ان حالات کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔
‘انرا’نے کہا ہے کہ بہت سے کمزور لوگ خصوصاً حاملہ خواتین، بچے، معمر اور جسمانی معذور افراد جنوب کی جانب نقل مکانی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
ان حالات میں ادارہ فریقین کو بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں بشمول ادارے کی پناہ گاہوں میں موجود لوگوں کو تحفظ دینے سے متعلق ان کی ذمہ داریاں یاد دلانے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے قوانین کی رو سے شہریوں، طبی مراکز، سکولوں اور اقوام متحدہ کی عمارتوں کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔
اسرائیلی ڈیڈلائن
یہ مطالبہ ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے 11 لاکھ شہریوں کو شمالی علاقہ چھوڑنے کے لیے دی جانے والی ڈیڈ لائن کی مدت ختم ہو گئی ہے اور متوقع طور پر اسرائیل کی زمینی فوج غزہ میں بڑی پیش قدمی کر رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں 1,300 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے نتیجے میں 2,200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادویات کی ترسیل
دبئی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے انصرامی مرکز سے غزہ کے لوگوں کے لیے ضروری طبی سازوسامان لانے والا ایک ہوائی جہاز ہفتے کو مصر پہنچا ہے۔ غزہ میں رسائی ملتے ہی یہ سامان وہاں کے لوگوں تک پہنچایا جائے گا۔
اس میں چوٹوں کے علاج کی ادویات، طبی ضرورت کا سامان اور تقریباً 1,200 ایسے افراد کے علاج میں مددگار چیزیں شامل ہیں جو بمباری میں زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 1,500 شدید بیمار لوگوں کے علاج اور حاملہ خواتین سمیت 300,000 دیگر لوگوں کے لیے ضروری دوائیں اور طبی سامان بھی لایا گیا ہے۔
راہداری کا انتظار
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے رفاہ کا سرحدی راستہ کھولا جانا ضروری ہے۔ اگرچہ مصر کی جانب سے غزہ تک رسائی ممکن ہے تاہم اسرائیل کے ساتھ اس کی سرحد بند ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جتنی دیر تک یہ سامان سرحد پار مصر میں موجود رہے گا، مزید بچیاں، بچے، مردو خواتین اور خاص طور پر انتہائی کمزور یا معذور لوگ ہلاک ہوتے رہیں گے جبکہ انہیں درکار سامان ان سے صرف 20 کلومیٹر (12 میل) کے فاصلے پر پڑا ہے۔