یورپ بھر میں تمام طرح کے نئے اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس اور کیمروں کو چارج کرنے کے لیے ایک ہی چارجر قابل استعمال بنانے سے متعلق قانون نافذ العمل ہو گیا۔ یورپی یونین کے وہ قوانین جن میں کمپنیوں کو تمام نئے اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس اور کیمروں کے لیے ایک ہی چارجر قابل استعمال بنانے کا پابند کیا گیا ہے، ہفتے کے روز نافذ العمل ہو گئے جس کے بارے میں برسلز نے کہا کہ قوانین سے لاگت اور کچرے میں کمی آئے گی۔کمپنیاں اب 27 ممالک کے بلاک میں فروخت ہونے والے آلات کو یو ایس بی ٹائپ سی بنانے کی پابند ہیں،

اس طرح کے چارجرز کو یورپی یونین نے الیکٹرانک ڈیوائسز کو چارج کرنے کے لیے ایک معیار کے طور پر منتخب کیا ہے۔یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں لکھا کہ آج سے تمام نئے موبائل فونز، ٹیبلٹس، ڈیجیٹل کیمرے، ہیڈ فون، اسپیکر، کی بورڈ اور یورپی یونین میں فروخت ہونے والے بہت سے دیگر الیکٹرانکس آلات میں چارجنگ پورٹ کو سی ٹائپ بنانا ہو گا۔یورپی یونین نے کہاکہ ایک ہی چارجر کا قانون یورپی شہریوں کی زندگی کو آسان بنائے گا اور صارفین کے لیے اخراجات میں کمی لائیگا، اب صارفین کو نئے چارجر کے بغیر نئے آلات خریدنے کی سہولت ملے گی، یہ قانون فالتو چارجرز کے پہاڑ کو بھی کم کر دے گا۔اس قانون کو پہلی بار 2022 میں امریکی ٹیک کمپنی ایپل کے ساتھ تنازع کے بعد منظور کیا گیا تھا اور کمپنیوں کو رواں برس 28 دسمبر تک اس کو اپنانے کی اجازت دی تھی۔


واضح رہے کہ 2022 میں یورپین یونین (ای یو) کی پارلیمنٹ نے تمام موبائل فونز اور لیپ ٹاپس سمیت اسی طرح کی دیگر الیکٹرانک ٹیکنالوجی ڈیوائسز کے لیے ایک ہی طرح کا ٹائپ سی چارجر بنانے کا بل پاس کیا تھا۔یونین کے پارلیمنٹ میں مذکورہ بل کی حمایت میں 600 سے زائد ووٹ پڑے تھے جب کہ اس کی مخالفت محض ایک درجن قانون سازوں نے کی تھی۔مذکورہ بل سے قبل یورپی یونین کے کمیشن نے بھی رواں برس جولائی میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ تمام موبائلز، لیپ ٹاپس اور جدید کیمروں سمیت ایمرجنسی لائٹس کے لیے ایک ہی طرح کا چارجر ہونا چاہیے۔مذکورہ قانون دنیا کا پہلا قانون ہے، جس سے انٹرنیٹ و کمپیوٹر ٹیکنالوجیز کمپنی تمام ڈیوائسز کے لیے ایک ہی طرح کا چارجر بنانے پر مجبور ہوں گی۔اگرچہ مذکورہ قانون کا اطلاق صرف یورپی یونین کے 27 ارکان ممالک میں ہی ہوگا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اب تمام کمپنیاں ہر طرح کی ڈیوائسز ایک ہی چارجر سے چارج ہونے والی پورٹ پر بنائیں گی، اس پر عمل نہ کرنے والی کمپنیوں پر جرمانہ یا پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
۲
چیٹ جی پی ٹی کو واٹس ایپ پر استعمال کرنا ممکن


آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹول چیٹ جی پی ٹی کو ویسے تو مختلف ایپلی کیشنز اور سرچ انجنز پر استعمال کرنا آسان ہے لیکن اب اسے دنیا کی سب سے مقبول اور بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپ واٹس ایپ پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔چیٹ جی پی ٹی نے اپنے اے آئی بوٹ کو واٹس ایپ پر استعمال کرنے کے لیے نیا نمبر اے آئی نمبر جاری کردیا، جسے صارفین محفوظ کرکے چیٹ جی پی ٹی کے چیٹ بوٹ تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔کمپنی نے چیٹ جی پی ٹی کو واٹس ایپ پر استعمال کرنے کے لیے خصوصی نمبر جاری کیا ہے، جسے کانٹیکٹس میں محفوظ کرکے چیٹ بوٹ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔چیٹ جی پی ٹی کا واٹس ایپ چیٹ بوٹ باالکل واٹس ایپ کے اپنے چیٹ بوٹ کی طرح میسیجنگ چیٹ میں کام کرتا ہے۔واٹس ایپ پر چیٹ جی پی ٹی کے بوٹ پر صارفین صرف تحریری سوالوں کے جوابات اور معلومات حاصل کر سکیں گے۔واٹس ایپ کے چیٹ جی پی ٹی بوٹ میں باقی ممالک میں زیادہ فیچرز پیش نہیں کیے گئے، تاہم امریکا سمیت بعض ممالک میں واٹس ایپ کے چیٹ جی پی ٹی بوٹ پر وائس نوٹ سمیت کالز کرنے کے فیچرز بھی پیش کیے گئے ہیں۔برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق امریکا سمیت بعض ممالک میں واٹس ایپ پر چیٹ جی پی ٹی کے بوٹ میں متعدد فیچرز پیش کیے گئے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض ممالک میں چیٹ جی پی ٹی کے بوٹ کو واٹس ایپ گروپس میں بھی شامل کرنے کا آپشن دیا گیا ہے۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے چیٹ بوٹس کو اس کی اپنی ویب سائٹ اور ایپلی کیشنز سمیت گوگل یا کسی بھی سرچ انجن میں تلاش کرکے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔چیٹ جی پی ٹی کے چیٹ بوٹ کو مائیکرو سافٹ کے سرچ انجن بنگ جب کہ ایپل کے آپریٹنگ سسٹم کا حصہ بنایا جا چکا ہے اور اب اسے واٹس ایپ پر بھی متعارف کرادیا گیا۔