
جاوید اختر
ملک میں حالیہ عرصے میں متعدد افراد بالخصوص نوجوانوں کی ناگہانی موت کو بعض افراد کووڈ ویکسینیشن سے منسوب کرتے ہیں۔ ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے بھی پچھلے دنوں اسی طرح کا دعویٰ کیا، تاہم طبی ماہرین نے اس خیال کی تردید کی ہے کہ ناگہانی اموات کا کووڈ ویکسینیشن کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔
عام افراد اور بالخصوص نوجوانوں کی ناگہانی اموات اور کووڈ ویکسینیشن کے درمیان تعلق کا معاملہ ایک بار پھر اس وقت سرخیوں میں آگیا جب ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہاسن ضلع میں ایک نوجوان کی اچانک موت پر یہ دعویٰ کیا اس ’صحت مند‘ نوجوان کی موت کووڈ ویکسینیشن کی وجہ سے ہوئی۔تاہم مرکزی وزارت صحت نے ملک کے اعلیٰ طبی تحقیقی اداروں کی طرف سے کئے گئے وسیع مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ انیس ویکسینیشن اور ملک میں بالغوں میں اچانک موت کے درمیان کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔
وزارت صحت نے ایک رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) جیسے ملک کے معتبر طبی اداروں نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ لائف اسٹائل کے انتخاب، پہلے سے موجود صحت کی حالتوں اور جینیاتی عوامل ان ناگہانی اموات میں کلیدی معاون ہیں۔
حالیہ عرصے میں ملک میں متعدد اچھے خاصے صحت مند نوجوان اچانک موت کی آغوش میں چلے گئے، جب وہ معمول کی سرگرمیوں، مثلا کھیل کود، تفریح، شادی بیاہ وغیرہ میں مشغول تھے۔ ان نوجوانوں کی ناگہانی اموات نے ایک بڑے حلقے میں اس خیال کو تقویت دی کہ ایسا کووڈ ویکسین لگوانے کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس صورت حال کے مدنظر حکومت کو ان دعوؤں کی سائنسی بنیادوں کا پتہ لگانے پر مجبور کیا، جس کے ابتدائی نتائج عام کردیے گئے ہیں۔ تاکہ خدشات کو دور کیا جائے، غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جائے اور لوگوں کو اصل صورت حال سے آگاہ کیا جائے۔
وزارت صحت نے کہا کہ اس سلسلے میں آئی سی ایم آر اور ایمس میں کرائے گئے مطالعات سے ملک میں نوجوان بالغوں میں اچانک غیر واضح اموات کے بارے میں زیادہ جامع اور واضح حقیقت سامنے آئی ہے۔وزارت نے کہا، ”یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کووڈ 19 کی ویکسینیشن خطرے میں اضافہ نہیں کرتی ہے، بلکہ بنیادی صحت کے مسائل، جینیاتی رجحان اور پرخطر لائف اسٹائل کے انتخاب کا کردار نامعلوم اچانک اموات میں کردار ادا کرتا ہے۔“مرکزی وزارت صحت نے اس بات پر زور دیا کہ سائنسی ماہرین نے سختی سے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کووِڈ ویکسینیشن کو ناگہانی اموات سے جوڑنے والے بیانات غلط اور گمراہ کن ہیں اور سائنسی تحقیقات ان کی حمایت نہیں کرتے۔
سائنسی اداروں کی تحقیقات میں کیا پتہ چلا
ملک کے اعلیٰ طبی ادارے دہلی کے ایمس نے کہا کہ اس کے مطالعے میں کووڈ ویکسینیشن اور ناگہانی اموات کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا، البتہ ان المناک واقعات کا بنیادی سبب لائف اسٹائل کے عوامل مثلا? سگریٹ نوشی، ہائی بلڈ پریشر اور تناؤ پایا گیا۔ایمس میں فارنزک میڈیسن کے شعبہ کے ایڈیشنل پروفیسر ڈاکٹر ابھیشیک یادو نے اپنے شعبہ کی طرف سے کرائے گئے دو مطالعات کا تفصیلی ذکر کیا۔ ان میں 2018 سے 2022 تک کے، کووڈ سے پہلے اور بعد کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ”محکمہ میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں قلب سے اچانک ہونے والی اموات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
“
ایمس کے شعبہ پیتھالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر سدھیر آروا نے وضاحت کی کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ میں لائے گئے 230 نوجوان افراد کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ دل کا دورہ موت کی سب سے عام (50 فیصد) وجہ ہے، جو اکثر لائف اسٹائل کے خطرے کے اشارے جیسے ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، تناؤ اور موٹاپا سے منسلک ہوتے ہیں۔ 25 فیصد معاملات میں، موت کی کوئی قابل شناخت وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکا، اور محققین ممکنہ مالیکیولر تبدیلیوں کی کھوج کر رہے ہیں۔آئی سی ایم آر کی ایک عبوری رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مطالعہ کی جانے والی تقریباً 50 فیصد اموات دل کے دورے کی وجہ سے ہوئیں، مزید تحقیق جاری ہے۔ایمس دہلی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے کووڈ انیس ویکسینیشن پر جاری خدشات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے مطالعے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ رپورٹ ہونے والی نوجوان اموات کا تعلق کووڈ 19 ویکسین سے نہیں ہے۔ڈاکٹر گلیریا کا کہنا تھا، ”کووڈ انیس ویکسین کے کچھ سائیڈ ایفیکٹ ہیں۔ تمام ویکسین یا دوائیوں کے کچھ سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں، لیکن ویکسینیشن اور ہارٹ اٹیک کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی بھی مطالعے سے یہ بات سامنے نہیں آئی۔“
فارماسیوٹیکل کمپنیاں کیا کہتی ہیں؟
انڈین ویکسین مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ملک میں تمام کووڈ انیس ویکسینز کو وسیع پیمانے پر طبی اور انسانی طبی آزمائشی جائزوں کی بنیاد پر ہنگامی استعمال کی اجازت ملی، جو حفاظت، افادیت، اور امیونوجنیسیٹی کے مثبت نتائج دکھا رہی ہے۔ایمس میں پلمونری میڈیسن کے شعبہ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کرن مدن کہتے ہیں کہ ”وبائی امراض کے دوران کووڈ انیس کی ویکسین نے شرح اموات کو کم کرنے میں انتہائی موثر اور اہم کردار ادا کیا۔“ڈاکٹر مدن نے اسے وبا کے وقت ”زندگیوں کو بچانے کے واحد ممکنہ اقدام“ قرار دیا، جس سے زیادہ اموات کو روکنے میں ”بے پناہ فوائد“ حاصل ہوئے۔خیال رہے کہ عالمی سطح پر، 13 بلین سے زیادہ کووڈ ویکسین کی خوراکیں دی جا چکی ہیں، ڈبلیو ایچ او اب چھ ماہ یا اس سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے لیے ویکسین لگانے کی سفارش کرتا ہے۔ حکومت ہند نے کہا کہ وہ شہریوں کی بہبود کے تحفظ کے لیے ثبوت پر مبنی صحت عامہ کی تحقیق کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم عام افراد ہی نہیں، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا جیسے اہم عوامی شخصیات کی کووڈ ویکسینیشن کے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے ابھی مزید تحقیقاتی نتائج سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
AMN
