
عندلیب اختر
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ کے تازہ ترین ایڈیشن میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی سائنسی ترقی، ثقافتی ورثے، کھیلوں میں کامیابی، خواتین کی شرکت، ماحولیاتی تحفظ، اور مقامی مصنوعات کے فروغ جیسے اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی کا بھارت سائنس اور اختراع کی نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
خطاب کی شروعات میں وزیراعظم نے بھارتی فضائیہ کے گروپ کیپٹن شبھانشو شکلہ کی خلا سے بحفاظت واپسی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہمارے خلاباز زمین پر واپس آئے، پورے ملک میں خوشی اور فخر کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے چاندریان-3 کے کامیاب لینڈنگ (اگست 2023) کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد بچوں میں سائنس اور خلا کے بارے میں دلچسپی بڑھی ہے، اور کئی بچے خلائی سائنسدان بننے کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔
وزیراعظم نے بچوں میں جدت طرازی کو فروغ دینے والے INSPIRE-MANAK مہم کا ذکر کیا، جس کے تحت ہر اسکول سے پانچ بچوں کو منتخب کیا جاتا ہے تاکہ وہ نئے آئیڈیاز پیش کریں۔ اب تک لاکھوں بچے اس میں حصہ لے چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج سے پانچ سال قبل ملک میں 50 سے بھی کم اسپیس اسٹارٹ اپس تھے، لیکن اب یہ تعداد 200 سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے تعلیمی شعبے میں ملک کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ دبئی میں منعقدہ انٹرنیشنل کیمسٹری اولمپیاڈ میں دیویش پنکج، سندیپ کوچھی، دیبدت پریادرشی، اور اُجول کیشری نے ملک کا پرچم بلند کیا۔ آسٹریلیا میں منعقدہ انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ میں بھارت نے تین طلائی، دو چاندی، اور ایک کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ وزیراعظم نے فخر سے کہا کہ اب بھارت اولمپکس اور اولمپیاڈز دونوں میں اپنی مضبوط موجودگی درج کرا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے ماہ ممبئی میں ایسٹرونومی اور ایسٹرو فزکس اولمپیاڈ منعقد ہوگا، جس میں دنیا کے 60 سے زائد ممالک کے طلبا شرکت کریں گے۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا اولمپیاڈ ہوگا۔
ثقافت و ورثے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یونیسکو نے 12 مرہٹہ قلعوں کو عالمی ورثہ قرار دیا ہے، جن میں سے 11 مہاراشٹر اور ایک تمل ناڈو میں واقع ہے۔ انہوں نے سالہر قلعہ، جہاں مغلوں کو شکست ہوئی، اور شیو نری قلعہ، جہاں چھترپتی شیواجی مہاراج پیدا ہوئے، سمیت کئی قلعوں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے چتور گڑھ، جھانسی، کالنجر، امیر، گولکنڈہ، اور جیسلمیر جیسے دیگر تاریخی قلعوں کا بھی ذکر کیا، اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ان جگہوں پر جائیں اور تاریخ کو جانیں۔
انہوں نے اگست کو انقلاب کا مہینہ قرار دیتے ہوئے 18 سالہ شہید خودی رام بوس کی قربانی کو یاد کیا، جنہوں نے 11 اگست 1908 کو مسکراتے ہوئے پھانسی کو قبول کیا۔ وزیراعظم نے بال گنگا دھر تلک کی برسی (1 اگست)، بھارت چھوڑو تحریک (8 اگست)، اور تقسیم ہند کی یاد (14 اگست) پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے 7 اگست 1905 کے سوَدیشی تحریک کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اسی دن سے ہر سال قومی ہتھ کرگھا دن منایا جاتا ہے، اور اس سال اس کی دسویں سالگرہ ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کی کویتا دھاولے کی مثال دی، جو اب سرکاری مدد سے پائیتھنی ساڑیاں تیار کر کے فروخت کر رہی ہیں۔ اڑیسہ کے مایوربھنج کی 650 آدیواسی خواتین نے سنتھالی ساڑھی کو دوبارہ زندہ کیا اور آج اچھی کمائی کر رہی ہیں۔ انہوں نے نالندہ، بہار کے نوین کمار کا بھی ذکر کیا جن کا خاندان نسلوں سے ہتھ کرگھا صنعت سے وابستہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں ٹیکسٹائل صرف ایک اقتصادی شعبہ نہیں بلکہ ثقافتی پہچان بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج بھارت میں 3,000 سے زائد ٹیکسٹائل اسٹارٹ اپس کام کر رہے ہیں، جو عالمی سطح پر بھارت کی ہتھ کرگھا شناخت کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے ووکَل فار لوکل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ “ہم سب کو عزم کرنا چاہیے کہ بھارت میں بنی مصنوعات ہی خریدیں اور بیچیں۔”
انہوں نے لوک گیت، بھجن، اور کیرتن کی روایت کا ذکر کرتے ہوئے اڑیسہ کے رادھا کرشن سنکیرتن منڈلی کی تعریف کی، جو جنگلات کی آگ سے متعلق شعور بیدار کر رہی ہے۔ انہوں نے تمل ناڈو کے مانی مارن کی بھی ستائش کی، جو لوگوں کو پام لیف مسودات یعنی “تامل سووڈی” پڑھنا سکھا رہے ہیں۔
اسی جذبے کو آگے بڑھاتے ہوئے، حکومت نے گیان بھارتم مشن شروع کیا ہے، جس کا مقصد قدیم مسودات کو ڈیجیٹائز کر کے نیشنل ڈیجیٹل ریپوزٹری تیار کرنا ہے، جہاں دنیا بھر کے طالب علم اور محققین بھارت کی علمی روایت سے جُڑ سکیں۔
انہوں نے آسام کے کازیرانگا نیشنل پارک میں پہلی بار ہوئی گھاس کے میدانوں کی پرندہ مردم شماری کا ذکر کیا، جس میں 40 سے زیادہ اقسام کی پرندوں کی شناخت ہوئی۔
جھارکھنڈ کے ضلع گملا کے اوم پرکاش ساہو کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ وہ ماؤ واد کا راستہ چھوڑ کر مچھلی پروری میں لگ گئے، اور آج 150 سے زیادہ خاندان اس سے وابستہ ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم نے امریکہ میں منعقدہ ورلڈ پولیس اینڈ فائر گیمز میں بھارت کی تاریخی کامیابی کا بھی ذکر کیا، جہاں بھارت نے 609 تمغے جیت کر 71 ممالک میں سے سرفہرست تین میں جگہ بنائی۔ اگلے گیمز 2029 میں بھارت میں منعقد ہوں گے۔
انہوں نے کھیلو بھارت نیتی 2025 پر بھی بات کی، جس کا مقصد بھارت کو کھیلوں کی عالمی طاقت بنانا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں، خواتین، اور غریبوں پر توجہ کے ساتھ۔
سوچھ بھارت مشن کی 11ویں سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اتراکھنڈ کے کیرتی نگر، کرناٹک کے کرڈ، گوا کے پنجی، اور اروناچل کے روئنگ جیسے شہروں کی کامیاب صفائی مہمات کی تعریف کی۔ انہوں نے بھپال کی خواتین ٹیم ’سکاراتمک سوچ‘ اور لکھنؤ کی گومتی ریور ٹیم کی کوششوں کو سراہا، جو ہر اتوار صفائی کرتی ہیں۔ چھتیس گڑھ، مینگلور، احمد آباد اور دیگر شہروں کے کامیاب ویسٹ مینجمنٹ ماڈلز پر بھی بات کی۔
خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے ہریالی تیج، ناگ پنچمی، رکشا بندھن اور جنم اشٹمی جیسے تہواروں کی مبارکباد دی اور کہا کہ ساون کی رم جھم میں ملک ایک بار پھر تہواروں کے رنگ میں رنگنے کو تیار ہے۔
