ویسٹ انگلینڈ یونیورسٹی اور آکسفیم کی مشترکہ تحقیق نے ایک ایسا جدید ٹوائلٹ / یورینل نظام تیار کیا ہے جو پیشاب میں موجود نامیاتی مادّوں سے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس منفرد منصوبے کو “پی پاور” کا نام دیا گیا ہے اور اس پر کام برسٹل بایو انرجی سینٹر میں پروفیسر لوانس لیروپولوس کی قیادت میں جاری ہے۔

اس ایجاد کا بنیادی مقصد اُن مقامات پر بجلی فراہم کرنا ہے جہاں توانائی اور پانی کی سہولت میسر نہیں، جیسے پناہ گزین کیمپ، دور دراز دیہی علاقے یا ٹوائلٹ بلاکس۔ اس سے نہ صرف روشنی جلائی جا سکتی ہے بلکہ چھوٹے برقی آلات بھی چلائے جا سکتے ہیں۔

یہ نظام میکروبیل فیول سیلز پر مبنی ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں پہلے پیشاب کو ٹوائلٹ یونٹ میں اکٹھا کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں یہ پیشاب فیول سیلز میں جاتا ہے، جہاں مخصوص بیکٹیریا پیشاب میں موجود نامیاتی اجزاء کو “کھاتے” ہیں۔ اس عمل کے دوران ایک کیمیائی ردعمل جنم لیتا ہے جو الیکٹران اور پروٹون پیدا کرتا ہے۔ الیکٹران ایک بیرونی سرکٹ میں بہتے ہیں اور یوں بجلی پیدا ہوتی ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ماحول دوست اور کم لاگت والا حل دنیا کے اُن حصوں میں زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے جہاں اندھیرا اور توانائی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ “پی پاور” نہ صرف سائنسی جدت کی علامت ہے بلکہ مستقبل کی پائیدار توانائی کے خواب کی بھی عکاسی کرتا ہے۔