اسٹاف رپورٹر | نئی دہلی

بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدہ بیانات کے پس منظر میں ایک نیا موڑ اُس وقت آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات “خاص” ہیں اور اس پر فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔

واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا: “وزیر اعظم نریندر مودی ایک عظیم رہنما ہیں اور میری ان سے دوستی ہمیشہ قائم رہے گی۔” تاہم انہوں نے اس بات پر مایوسی ظاہر کی کہ بھارت روس سے “اتنی زیادہ تیل” خرید رہا ہے۔ صدر ٹرمپ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آیا وہ بھارت کے ساتھ تعلقات دوبارہ بہتر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کے یہ مثبت ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے جب انہوں نے حال ہی میں اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹرتھ سوشیئل” پر لکھا تھا کہ امریکہ نے “روس اور بھارت کو چین کے ہاتھوں کھو دیا ہے۔” ان کا یہ تبصرہ اُس وقت ہوا جب شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں وزیر اعظم مودی، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کی گرمجوشی عالمی توجہ کا مرکز بنی تھی۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت سمیت کئی ممالک کے ساتھ تجارتی بات چیت “بہت اچھی جا رہی ہے”۔ اس موقع پر انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے امریکی کمپنی گوگل پر لگائے گئے ساڑھے تین ارب ڈالر کے جرمانے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیراعظم مودی کا ردعمل
نئی دہلی سے جاری ایک بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا: “امریکہ بھارت کا قریبی شراکت دار رہا ہے۔ اختلافات اپنی جگہ، لیکن بھارت ہمیشہ عالمی امن، استحکام اور باہمی اعتماد کے اصولوں پر کھڑا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مثبت کلمات دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ہوں گے۔”

وزیراعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات کے مطابق آزادانہ فیصلے کرتا ہے، لیکن عالمی تعلقات میں توازن اور شراکت داری کو ہمیشہ ترجیح دیتا ہے۔