
نمائندہ خصوصی
پٹنہ، 16 اگست 2025 —
مولانا مظہر الحق آڈیٹوریم، حج بھون، پٹنہ آج ایک تاریخی منظر کا گواہ بنا جب جن سوراج پارٹی کی جانب سے مسلم سیاسی نمائندگی کو لیکر ایک عظیم الشان “بہار بدلاؤ کانفرنس” منعقد ہوئی…
اس “بہار بدلاؤ کانفرنس” میں ریاست بھر سے ہزاروں مسلم دانشوران، نوجوان اور سماجی کارکن شریک ہوئے، جس نے اس اجتماع کو محض سیاسی تقریب سے آگے، ایک عوامی تحریک کی شکل دے دی۔
اجلاس کا مرکزی موضوع بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے تناظر میں مسلمانوں کو ان کی آبادی کے مطابق بھرپور سیاسی نمائندگی دینا تھا۔ تقریب کے دوران عوامی جوش و خروش دیدنی تھا، ہال بار بار نعروں، تالیوں اور امید بھرے نعروں سے گونجتا رہا۔
پرشانت کشور کا ولولہ انگیز خطاب
جن سوراج پارٹی کے رہنما اور انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور نے اپنے خطاب میں صاف الفاظ میں کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ مسلمان اپنی سیاسی حیثیت کو پہچانیں اور اپنا حق لینے کے لیے متحد ہوں۔ انہوں نے زور دے کر کہا:
“اگر ہزاروں کی تعداد میں ہندو سماج جن سوراج پارٹی سے جڑ رہا ہے، تو مسلم سماج کو بھی ساتھ آنا ہوگا۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں مسلمانوں کو کم از کم 40 سیٹوں پر نمائندگی دی جائے گی۔ اب خاموش رہنے کا وقت نہیں، حقوق لینے کا وقت ہے۔”
انہوں نے دین اسلام کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
“آپ کو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ خود کیجیے۔”
سیاسی اتحاد اور نئی شمولیت
اس کانفرنس کی ایک اہم جھلک یہ رہی کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے وابستہ درجنوں مقامی و علاقائی رہنماؤں نے جن سوراج پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ وہ اب مروجہ سیاست سے تنگ آ چکے ہیں، اور بہار میں واقعی بدلاؤ چاہتے ہیں — ایک ایسا بدلاؤ جو مسلمانوں سمیت تمام محروم طبقات کی آواز بنے۔
اس موقع پر موجود نمایاں رہنماؤں میں آفاق احمد ایم ایل سی، منوج بھارتی (ریاستی صدر)، کشور کمار منا، سرور علی (جنرل سیکریٹری)، امجد حسن، ڈاکٹر شاہنواز، وسیم نیر انصاری، شہاب ملک، عبدالرحمن (میڈیا انچارج)، مسیح الدین (پارٹی ترجمان)، اعتیق الزمان نواب ور مولانا شاہنواز قاسمی شامل تھے۔
نظامت کے فرائض ابو عفان فاروقی اور طارق انور چمپارنی نے بڑی خوبصورتی سے انجام دیے، جنہوں نے پورے اجلاس کو جوش اور نظم و ضبط کے ساتھ جاری رکھا۔

عوامی عہد اور نیا سیاسی بیانیہ
کانفرنس کے اختتام پر فضا ایک بار پھر عوامی نعروں سے گونج اٹھی:
“بدلاؤ اب ناممکن نہیں — آبادی کے حساب سے حق کی نمائندگی لے کر رہیں گے!”
اس نعرے میں صرف احتجاج نہیں، بلکہ ایک عملی منصوبہ چھپا ہوا تھا — وہ منصوبہ جس کے تحت بہار کے مسلمان، اپنی سیاسی حیثیت کو نئی جہت دینا چاہتے ہیں۔
شرکا نے عہد کیا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں صرف ووٹ نہیں ڈالیں گے بلکہ خود میدان میں اتریں گے۔ جدوجہد کریں گے، نمائندہ بنیں گے، اور اس بار اپنی آبادی کے تناسب سے اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔
یہ کانفرنس نہ صرف بہار میں مسلم سیاسی شعور کی بیداری کا مظہر بنی بلکہ ایک نئی سیاسی صف بندی کی بنیاد بھی رکھی۔ جن سوراج پارٹی نے ایک ایسی فضاء قائم کی جس میں مسلمانوں کو محض ووٹ بینک نہیں بلکہ ایک باعزت شراکت دار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
محض کانفرنس نہیں، بیداری کی شروعات
پٹنہ میں منعقدہ یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست کے مسلمان اب خاموشی کو ترک کر چکے ہیں۔ وہ حق مانگنے کے بجائے، اب حق لینے کی تیاری میں ہیں۔ یہ ایک نئی صبح کی شروعات ہے، جس کی روشنی بہار کی سیاست کو ضرور منور کرے گی۔
یہ کانفرنس نہ صرف مسلمانوں کے لیے ایک سیاسی بیداری کا اعلان تھی بلکہ بہار کی مجموعی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
