اے ایم این/ویب ڈیسک

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو نے اتوار کو ایک پروگرام میں ایک متنازعہ بیان دیا ہے، جس پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ جسٹس یادو وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں یکساں سول کوڈ کے موضوع پر بات کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہندو مسلمانوں سے ان کی ثقافت کی پیروی کی توقع نہیں رکھتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس کی توہین نہ کریں۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق جسٹس یادو نے پروگرام میں کہا کہ اب ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے، تین طلاق یا حلالہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔ یہ طرز عمل اب کام نہیں کریں گے۔
جسٹس یادو کی اس تقریر سے متعلق ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور اب انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘جنونی لفظ غلط ہے لیکن اسے کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کیونکہ یہ ملک کے لیے برا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عوام کو اکساتے ہیں۔ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ملک کو ترقی نہیں کرنی چاہیے۔ ان سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مسلم کمیونٹی کا نام لیے بغیر کہا، ‘ہمارے ملک میں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے وید کے منتر پڑھے جاتے ہیں، ان کی جگہ بچوں کے سامنے جانوروں کو بے دردی سے ذبح کیا جاتا ہے۔ پھر یہ کیسے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ سخی ہو گا۔