
پٹنہ
)بزمِ معین کے زیراہتمام معین گریڈیہوی کی رہائش گاہ واقع سبزی باغ، پٹنہ میں چھپرہ سے تشریف لائے بیت اللہ بیت کے اعزاز میں شعری نشست منعقد کی گئی، جس کی صدارت مصلح الدین کاظم اور نظامت محمد نسیم اختر نے کی۔ جبکہ بطورِمہمان خصوصی پرویز عالم موجود تھے۔سب سے پہلے معروف شاعر مرحوم شکیل سہسرامی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر مذکورہ شعراء کے علاوہ شمیم شعلہ، خالد عبادی، اسرار عالم سیفی، اویناش امن، غلام ربانی عدیل، وارث اسلام پوری، سلمان ساحل اور اسلم رازنے بہترین کلام پیش کیا۔ معروف شاعر سہیل فاروقی اپنی علالت کے سبب نشست میں شرکت نہیں کر سکے اس لئے انہوں نے چار مصرعے بزم کو روانہ کر تے ہوئے کہا کہ ’’خدا رکھے سدا روشن ، معین کی بزم پرچم۔ یہاں محفل ہو نکہت کی ،ہو ہر سو نور کا موسم۔ قلم کی لو نہ کم ہو، شعلۂ احساس ہو پیہم۔ دعاؤں میں رہے شامل ، یہ محفل، یہ سخن ، یہ ہم۔ ،،
آخر میں ادب نواز پرویز عالم نے اپنا تاثر پیش کیا۔ پیش ہے شعرائے کرام کے نمونہ کلام:
مصلح الدین کاظم:
جبیں سائی سے دیکھو، کیسے سنگ در پگھلتا ہے
نیاز عاشقی سے ناز کا پیکر پگھلتا ہے
بیت اللہ بیت چھپروی:
کچھ حادثے سیاست میں کرائے جاتے ہیں
پھر دھبے خون کے سارے مٹائے جاتے ہیں
اسرار عالم سیفی:
سخن بھی مثل خزینہ ہے اہل دل کے لئے
تبھی تو گرم ہے بازار شاعری کرنا
اویناش امن:
کھو گیا جانے کہاں وہ زیست کا آوارجہ
جس کے پنوں میں دبا رکھا تھا اک سوکھا گلاب
شمیم شعلہ :
خود کو کہتے ہو مہذب تو بتاؤ یہ بھی
انگلیاں خون میں رہ رہ کے ڈبوتے کیوں ہو
خالد عبادی:
سراٹھاتے ہی اسے کاٹ دیا
تیغ سے کام لیا کرتے ہیں
غلام ربانی عدیل:
دہن پہ پہرہ زباں بند کچھ کہا نہ گیا
دیا وہ زخم کہ فریاد بھی کیا نہ گیا
معین گریڈیہوی:
جو ان کی مانو گے تو قیمتی محل دیں گے
نہیں تو سر بھی تمہارا وہی کچل دیں گے
وارث اسلامپوری :
ہے صفحۂ تاریخ سے نا آشنا وارث
وہ شخص جو اسنادِوفا ڈھونڈھ رہا ہے
محمد نسیم اختر:
پھول کی خوشبوؤں کو چرا لے گیا
کون تھا جو میری یہ قبا لے گیا
دوست ایسا بھی نکلا عدالت میں بھی
میرے حِصّے کی ہر اک سزا لے گیا
سلمان صدیقی:
جبیں نے سجدہ فروشی کا جب ہنر سیکھا
تو دل کے واسطے لاکھوں خدا بنائے گئے
اسلم راز:
مسموم کر کے آب و ہوا کو ہر اک سمت
بیٹھا ہوا پرندہ اڑاۓ گی اب زمیں
آخر میں معین گریڈیہوی کے شکریے کے ساتھ شعری نشست برخواست ہوئی۔ 