
— اسپین کی یونیورسٹی آف بارسلونا کی ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ رات کے کھانے کے ساتھ ایک مُٹھی اخروٹ (تقریباً 40 گرام) کھانے سے نوجوانوں میں نیند کا معیار بہتر ہوسکتا ہے، سونے میں کم وقت لگتا ہے اور دن کے وقت غنودگی کم محسوس ہوتی ہے۔ یہ تحقیق بین الاقوامی سائنسی جرنل فوڈ اینڈ فنکشن میں شائع ہوئی ہے۔
یہ آٹھ ہفتوں پر مشتمل تجربہ 20 سے 28 برس کے 76 صحت مند نوجوانوں پر کیا گیا۔ تحقیق کے دوران جب شرکاء نے روزانہ اخروٹ کھائے تو ان کے جسم میں میلاٹونن نامی ہارمون کی مقدار میں نمایاں اضافہ ہوا، جو نیند کو کنٹرول کرتا ہے۔ نتائج کے مطابق اخروٹ کھانے والے شرکاء کو نیند آنے میں اوسطاً 1.3 منٹ کم وقت لگا، ان کی مجموعی نیند کا معیار بہتر ہوا اور دن کے وقت نیند آوری میں کمی دیکھنے میں آئی، بہ نسبت اس دورانیے کے جب وہ اخروٹ نہیں کھا رہے تھے۔
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر ماریا اِزکیئردو-پولیدو نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ باقاعدہ سائنسی ٹرائل سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ اخروٹ کھانے سے نیند کے بایومیٹرکس میں واضح بہتری آتی ہے۔ ان کے مطابق ناکافی نیند دنیا بھر میں صحت عامہ کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے، جو کئی دائمی بیماریوں، ذہنی کمزوری اور معاشی نقصان کا باعث بنتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اخروٹ میں نیند کے لیے معاون غذائی اجزاء جیسے ٹرپٹوفان، میلاٹونن، میگنیشیم اور بی وٹامنز پائے جاتے ہیں، جو مثبت نتائج کی وضاحت کر سکتے ہیں۔ شریک محقق ڈاکٹر ماریا فرنانڈا زیرون-روگریو کے مطابق یہ روزانہ استعمال ہی تھا جس نے فائدہ پہنچایا، نہ کہ صرف کھانے کا وقت۔
اگرچہ محققین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ مطالعے میں کچھ حدود موجود ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس بڑھتے ہوئے ثبوت میں اضافہ کرتے ہیں کہ متوازن خوراک اور غذائی اجزاء سے بھرپور اشیاء — جیسے اخروٹ — نیند کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
یہ تحقیق کیلیفورنیا وال نٹ کمیشن کے تعاون سے کی گئی تھی، تاہم اس ادارے نے نہ تو مطالعے کے ڈیزائن یا نتائج پر کوئی اثر ڈالا اور نہ ہی اشاعت کے فیصلے میں کوئی کردار ادا کیا۔
