آج نئی دلّی میں منعقدہ جی ٹوینٹی وزراءخارجہ کی میٹنگ میں، آب وہوا کی تبدیلی، خوراک اور توانائی کے عدم تحفظ اور عالمی سپلائی چین میں خلل سمیت موجودہ عالمی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ Chair’s Summary اور میٹنگ کے ماخذ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وزراءخارجہ نے، کثیر سطحی نظام کو مستحکم کرنے، مستحکم آب وہوا اور ماحولیاتی اقدام، پائیدار ترقی سے متعلق تعاون کو وسعت دینے، انسداد دہشت گردی اور قدرتی آفات کے خطرات کو کم کرنے جیسے معاملات پر توجہ مرکوز کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ نے عالمی معیشت پر مزید منفی اثر ڈالا ہے اور اِس معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ وزراءخارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون اور کثیر سطحی نظام کی بالاتری کو قائم رکھنا لازمی ہے جو امن اور استحکام کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ماخذ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نیوکلیائی ہتھیاروں کا استعمال کا خطرہ قطعی قابل قبول نہیں ہے اور تصادم کا پُرامن حل اہمیت رکھتا ہے۔ اِس میں زور دیا گیا ہے کہ ایک زیادہ شمولیاتی اور نو منظم اور کثیر سطحی نظام نیز 2030 ایجنڈے کو نافذ کرنے کے مقصد سے اصلاحات ناگزیر ہیں۔ وزراءخارجہ نے پیرس سمجھوتے کے مکمل اور موثر نفاذ کو مستحکم کرتے ہوئے، آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے تئیں، جی ٹوینٹی کے قائدین کے واضح عزم کا اعادہ کیا۔ وزراءخارجہ نے واضح کیا کہ پہلی مرتبہ، جی ٹوینٹی کے وزراءخارجہ نے انسداد منشیات کے موضوع پرتبادلہ خیال کیا اور اِس ضمن میں شمولیاتی اور مستحکم بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے آج کہا کہ آج نئی دلّی میں منعقدہ جی ٹوینٹی کے وزراءخارجہ کی میٹنگ میں روس اور یوکرین کے مسئلے سے متعلق چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر تمام معاملات پر تمام ذہن یکجا ہوتے تو ماخذ کی دستاویز ایک اجتماعی بیان ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے معاملات ایسے تھے جن پر اختلاف رائے تھا اور یوکرین کے معاملے پر بھی اختلافات تھے جن کو دور نہیں کیا جاسکا۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کا مسئلہ عالمِ جنوب پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت سال بھر سے بہت زور دے کر یہ کہہ رہا ہے کہ یہ عالمِ جنوب میں سے اکثریت کیلئے ہر صورت میں حل کئے جانے والا مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایندھن اور خوراک کی قیمتیں اور کھاد کی دستیابی بہت زیادہ بڑے پیمانے پر اِس معاملے کو حل کرنے کا تقاضا کرتی ہیں