حیدرآباد۔18جنوری: آصف ثامن نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کو آج لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں صحن مکہ مسجد میں واقع مقبرۂ آصف جاہی میں بدیدہ ٔ نم سپرد لحد کردیا گیا۔تدفین کا عمل مکمل ہوتے ہی سرکاری اعزازات کے طور پر حکومت تلنگانہ کی جانب سے مکہ مسجد کے صحن میں 21 بندوقوں کی سلامی دی گئی اورپولیس بیانڈ پر سرکاری اعزاز کی دھن بجائی گئی ۔ مکرم جاہ بہادر کا آخری سفر ٹھیک 4بجے چومحلہ پیالس خلوت مبارک سے شروع ہوا۔ قبل ازیں ریاستی حکومت کے اعلان کے مطابق سرکاری اعزازات کے طور پر جنازہ کو دربار ہال چومحلہ پیالیس کے داخلہ پر رکھتے ہوئے سلامی دی گئی ۔ مکرم جاہ بہادر کے جنازہ کی دربار ہال سے روانگی سے قبل افراد خاندان شہزادہ والا شان نواب میر کرامت علی خان مفخم جاہ بہادر‘ شہزادہ والا شان نواب میر عظمت علی خان عظمت جاہ بہادر ‘ شہزادی اسریٰ جاہ ‘ شہزادی شہکار جاہ‘ شہزادی نیلوفر الف جاہ ‘ کے علاوہ دیگر نے مکرم جاہ کا آخری دیدار کیا ۔ شہزادی نیلوفر الف جاہ نے اپنے والد کے جسد خاکی پر فاتحہ خوانی کی اور اس کے ساتھ ہی جنازہ کو دربار ہال کے داخلہ پر سلامی کے لئے لایا گیا۔ سلامی کے وقت ترکی قونصل جنرل متعینہ حیدرآباد ‘ اورہان یلمان اوکان کے علاوہ نواب میر کرامت علی خان مفخم جاہ بہادر‘ نواب میر عظمت جاہ بہادر‘ نواب میر نجف علی خان‘ جناب عامر جاوید ‘ جناب محمد سلیم ‘ رونق یار خان‘ جناب فیض خان کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ جنازہ کو سب سے پہلے مکرم جاہ کے فرزند عظمت جاہ ‘ فیض خان‘ نجف علی خان نے کندھا دیا۔ بعد ازاں نواب میرکرامت علی خان مفخم جاہ بہادر اور نواب عظمت جاہ بہادر جلوس جنازہ کے آگے چل رہے تھے۔ آصف ثامن کے جنازہ پر ’’پرچم آصفیہ ‘‘ ڈالا گیا تھا۔ جلوس جنازہ کے مکہ مسجد پہنچنے کے بعد مکہ مسجد تنگ دامنی کا شکوہ کر رہی تھی اور نماز عصراور نماز جنازہ کے دوران بیرون مکہ مسجد بھی مصلیوں نے نماز ادا کی ۔ مولانا حافظ محمد رضوان قریشی نے آصف ثامن کی نماز جنازہ پڑھائی ۔نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کی نماز جنازہ میں ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی ‘ نیوزایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب عامر علی خان‘ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری امیر جامعہ نظامیہ وسجادہ نشین درگاہ حضرت سید شاہ خاموشؒ ‘ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ ‘ مولانا سید شاہ قبول پاشاہ قادری شطاری‘ مولانا سید شاہ کامل پاشاہ قادری شطاری ‘ مولانا حافظ احسن الحمومی خطیب و امام شاہی مسجد باغ عامہ ‘جناب عبدالقیوم خان مشیر ریاستی حکومت تلنگانہ ‘ جناب سید عمر جلیل ریٹائرڈ آئی اے ایس ‘ جناب امین الدین اویسی ‘مولوی حافظ عبدالصمد‘ جناب سید آصف حسین سہیل کے علاوہ دیگر اہم شخصیات شریک ہوئے۔ اس موقع پر صدر یونائٹیڈ مسلم فورم جناب منیرالدین مختار، ارکان اسمبلی جناب ممتاز احمد خان، جناب جعفر حسین معراج، جناب سید احمد پاشاہ قادری، جناب کوثر محی الدین، رکن قانون ساز کونسل جناب سید ریاض الحسن آفندی کے علاوہ کارپوریٹرس موجود تھے۔
نماز جنازہ کے بعد مولانا مفتی خلیل احمد نے دعائے مغفرت کی ۔ نماز جنازہ میں شریک ضعیف العمر شہریان دور سلطنت آصفیہ کو یاد کرتے ہوئے اشکبار ہوگئے اور کہا کہ نظام دکن کے دور حکومت میں وہ پرسکون زندگی گذار رہے تھے اورتمام مذاہب کے ماننے والوں کے لئے سرزمین ریاست دکن حیدرآباد امن و سکون کا گہوارہ تھی۔ مکرم جاہ بہادر کے دورۂ حیدرآباد کے موقع پر ان کے ساتھ رہنے والے محافظین کے دستہ کی جانب سے بھی خصوصی سلامی دی گئی اور ان کی خدمات کو خراج پیش کیا گیا ۔ آصف ثامن نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کی تدفین کے ساتھ ریاست دکن حیدرآباد کی عہد ساز شخصیت کا خاتمہ ہوا جو کہ آصف سابع نواب میر عثمان علی خان کے دور حکمرانی کے علاوہ بہ حیثیت راج پرمکھ ریاست دکن حیدرآباد کے شاہد رہے اور انضمام حیدرآباد کے بعد پیش آئے نہایت مشکل حالات کے شاہد ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت ہند کے ساتھ بہترین روابط رکھنے والے تھے۔ نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کی خدمات اور ان کے ٹرسٹ و اداروں کے علاوہ آج شہر کے کئی علاقوں میں بعض تعلیمی اداروں کی جانب سے رضاکارانہ طور پر تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا ۔مکہ مسجد کے صحن میں واقع مقبرۂ آصف جاہی سلاطین میں آصف ثامن کو ان کے والد نواب میر حمایت علی خان اعظم جاہ بہادر کے پہلو میں سپرد لحد کردیا گیا ۔