The Journey of MV Ganga Vilas
’’دریائی آبی گزرگاہیں ہندوستان کی نئی طاقت ہیں‘‘

Andalib Akhter

وزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے اترپردیش کے مقدس شہر وارانسی میں دنیا کے سب سے بڑے دریائیبحری جہاز ایم ویگنگا ولاس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔انہوں نے ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے کئی دیگر اندرون ملک آبی گزرگاہوںکے پروجیکٹوں کا افتتاح اور ان کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

اس موقع پر اظہارِ خیالکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے پاس آبی گزرگاہوں کے شعبے میں وسیع صلاحیتموجود ہے، کیونکہ ملک میں 125 سے زیادہ دریا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبی گزرگاہٹرانسپورٹ کا ایک سستا وسیلہ بھی ہے۔ جناب مودی نے کہاکہ یہ ملک میں بنیادی ڈھانچےکی یکسر تبدیلی کی دہائی ہے۔ وزیراعظم نے اِس بات کو اُجاگر کیا کہMV گنگا ولاس کا سفر کوئی معاملہ واقعہنہیں ہے، بلکہ یہ سفر ملک کے اندر آبی گزرگاہوں کے نظام میں ترقی کی ایک مثال ہے۔گزشتہ آٹھ سالوں میں اِس سیکٹر میں غیرمعمولی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظمنے کہاکہ 2014 میں ملک میں صرف 5 آبی گزرگاہیں تھیں، لیکن اب یہ تعداد بڑھ کر 111ہوگئی ہے اور تقریباً دو درجن آبی گزرگاہوں پر کام چل رہا ہے اور کارگو کےٹرانسپورٹ میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ گنگا محض ایک دریا نہیںہے، بلکہ ملک کے سفر کیلئے ایک عینی شاہد ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے سیاحوں کے شاندار سفرکے تئیں نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کے پاس ہر وہ چیز ہے،جس کے بارے میں کوئی بھی تصور کرسکتا ہے اور ایسی بھی بہت سی چیزیں ہیں جو کسی کے سوچسے بھی باہر ہیں

وزیر اعظم نے بتایا کہ آبی گزرگاہیں نہ صرف ماحولیات کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ پیسہ بچانے میں بھی مدد کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبی گزرگاہوں کو چلانے کی لاگت روڈ ویز کے مقابلے میں ڈھائی گنا کم ہے اور ریلوے کے مقابلے میں ایک تہائی کم ہے۔ وزیر اعظم نے قومی لاجسٹک پالیسی پر بھی بات کی اور کہا کہ ہندوستان میں ہزاروں کلومیٹر طویل آبی گزرگاہوں کا نیٹ ورک تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کے پاس 125 سے زیادہ دریا اور ندی نالے ہیں جنہیں سامان کی نقل و حمل اور لوگوں کو لے جانے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے جبکہ بندرگاہوں کی زیر قیادت ترقی کو مزید وسعت دینے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے آبی گزرگاہوں کے جدید ملٹی ماڈل نیٹ ورک کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا اور بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کے بارے میں بتایا جس نے شمال مشرق میں آبی رابطے کو مضبوط کیا ہے۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے ہندوستان میں آبی گزرگاہوں کی ترقی کے مسلسل فروغ کے عمل پر تبصرہ کیا اور کہا ’’ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے مضبوط رابطہ ضروری ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہندوستان کے دریا پانی کی طاقت اور ملک کی تجارت اور سیاحت کو نئی بلندیاں دیں گے ۔ انہوں نے  کروز کے تمام مسافروں کے لیے خوشگوار سفر کے تعلق سے نیک  خواہشات کا اظہار  کیا۔

اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدیہ ناتھ، آسام کے وزیر اعلیٰ جناب ہمانتا بسوا سرما، بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال کے علاوہ دیگر  معززین موجود تھے۔

MV GANGA VILAS CRUISE
ایم وی گنگا ولاس

ایم وی گنگا ولاس اپنا سفر اتر پردیش کے وارانسی سے شروع کرے گا اور 51 دنوں میں تقریباً 3,200 کلومیٹر کا سفر کرکے بنگلہ دیش کے راستے آسام کے ڈبرو گڑھ پہنچے گا اور  ہندوستان اور بنگلہ دیش کے 27 دریاؤں کے نظاموں کو عبور کرے گا۔ ایم وی گنگا ولاس کے پاس تین ڈیک، 18 سوئٹ ہیں جن میں تمام لگژری سہولیات کے ساتھ  36 سیاحوں کی گنجائش ہے۔ پہلے سفر میں سوئٹزرلینڈ کے 32 سیاح سفر کی پوری مدت کے لیے سائن اپ کر رہے ہیں۔

ایم وی گنگا ولاس کروز کو ملک کی بہترین چیزوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ 51 دن کے کروز کا منصوبہ 50 سیاحتی مقامات کے دوروں کے ساتھ بنایا گیا ہے جن میں عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات، قومی پارکس، دریائی گھاٹ، اور بڑے شہروں جیسے بہار میں پٹنہ، جھارکھنڈ میں صاحب گنج، مغربی بنگال میں کولکتہ، بنگلہ دیش میں ڈھاکہ اور آسام میں گوہاٹی شامل ہیں۔ یہ سفر سیاحوں کو تجرباتی سفر پر جانے اور ہندوستان اور بنگلہ دیش کے فن، ثقافت، تاریخ اور روحانیت میں شامل ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔

دریائی کروز ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم کی کوششوں کے عین مطابق، اس سروس کے آغاز کے ساتھ ہی ریور کروز کی بہت بڑی غیر استعمال شدہ صلاحیت کھل جائے گی اور یہ ہندوستان کے لیے ریور کروز ٹورازم کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

وارانسی میں ٹینٹ سٹی

دریائے گنگا کے کنارے ٹینٹ سٹی کا تصور خطے میں سیاحت کے امکانات سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ شہر کے گھاٹوں کے سامنے تیار کیا گیا ہے جو رہائش کی سہولیات فراہم کرے گا اور وارانسی میں خاص طور پر کاشی وشواناتھ دھام کے افتتاح کے بعد سے سیاحوں کی بڑھتی ہوئی آمد کی مہمان نوازی کرے گا۔ اسے وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے پی پی پی موڈ میں تیار کیا ہے۔ سیاح آس پاس کے مختلف گھاٹوں سے کشتیوں کے ذریعے ٹینٹ سٹی پہنچیں گے۔ یہ ٹینٹ سٹی ہر سال اکتوبر سے جون تک کام کرے گا اور بارش کے موسم میں دریا کے پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے اسے تین ماہ تک  کے لئے ہٹا  دیا جائے گا۔