AMN
بھارت نے کشمیر کے نقشے سے متعلق سعودی عرب سے اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے 20 ریال کا نیا کرنسی نوٹ جی 20 سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے کی یادگار کے طور پر 24 اکتوبر کو جاری کیا تھا۔ اس پر چھاپے گئے نقشے میں جموں و کشمیر سمیت لداخ کے کسی بھی خطے کو بھارت کا حصہ نہیں دکھایا گیا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ علاقائی حدود سے متعلق غلط بیانیوں کے لیے اس نے سعودی عرب سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے فوری طور پر اصلاحی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں سعودی عرب کے نئے بینک نوٹ کے بارے میں معلوم ہے جس پر، ”بھارت کی بیرونی سرحدوں کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ یہ نوٹ سعودی عرب کے حکام نے جی 20 سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے کی یادگار کے طور پر 24 اکتوبر کو جاری کیا تھا۔”
انوراگ سری واستو کا کہنا تھا کہ اس بارے میں، ”ہم نے، یہاں نئی دہلی میں ان کے سفارتکار کے ذریعے اور ریاض میں بھی سفارتی چینل کے ذریعے، اپنی شدید تشویشات سے سعودی عرب کو آگاہ کر دیا ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری اور قانونی بینک نوٹ پر بھارت کے سرحدی علاقوں کو غلط طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ہم نے سعودی عرب سے اس بارے میں فوری طور پر اصلاح کرنے کو کہا ہے۔”
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس موقع پر ایک بار پھر جموں و کشمیر سے متعلق حسب معمول اپنا بیان دہراتے ہوئے کہا کہ ”میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ جموں و کشمیر اور لداخ سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہیں۔”