
جاوےد اختر
ہندوستانی معیشت میں مسلسل دوسری سہ ماہی میں بھی جی ڈی پی گراوٹ کا شکار رہی،جس کی وجہ سے ہندوستان اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ’ تکنیکی لحا ظ‘سے اقتصادی مندی کا شکار ہوگیا ہے۔
ہندوستان کے مرکزی بینک، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اپنی سابقہ رپورٹ میں کہا تھا کہ 2020-21 مالی سال میں اپریل۔جون کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 24 فیصد کی گراوٹ آئی تھی۔ آر بی آئی نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ جولائی۔ ستمبر کی دوسری سہ ماہی میں بھی جی ڈی میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور یہ 8.6 فیصد تک گرگئی۔
ہندوستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی مالی سال میں مسلسل دو سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کی شرح منفی رہی ہو۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق جب مسلسل دو یا اس سے زیادہ سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح منفی ہوجائے تو اس صورت حال کو اقتصادی مندی کہا جاتا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے محقق پنکج کمار نے اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ‘ہندوستان تکنیکی لحاظ سے 2020-21 کی پہلی ششماہی میں اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ اقتصادی مندی میں چلا گیا ہے۔‘
’اکنامک ایکٹیویٹی انڈیکس‘ کے عنوان سے اس رپورٹ میں تاہم امید ظاہر کی گئی ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں دھیرے دھیرے معمول پر آنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی مندی کی شرح کم ہوتی جائے گی اور صورت حال بہتر ہونے کی امید ہے۔
ماہر اقتصادیات اورآربی آی کے ڈپٹی گورنرمائیکل پیٹرا کا کہنا ہے کہ ملک غیر معمولی کساد بازاری کی طرف جارہا ہے۔ ستمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں منفی 8.6 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ اپریل سے جون کے دوران پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی منفی 24 فیصد تک گر گئی تھی۔
اقتصادی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کی دوسری لہر سے ترقی کی رفتار ایک بار پھر متاثر ہوسکتی ہے۔ آر بی آئی کے اقتصادی ماہرین نے مزید کہا ہے کہ ہم ایک ‘مشکل دور‘ سے گزر رہے ہیں۔ کنبو ں اور کارپوریشنوں پر اقتصادی دباو بڑھ رہا ہے اور یہ دباو اقتصادی شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ کروڑوں لوگوں کی ملازمتیں ختم ہوجانے سے لوگوں نے خرچ کم کردیے ہیں اور پیسوں کو بچانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔
ہندوستان کے اقتصادی مندی سے دوچار ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ ہندوستان تاریخ میں پہلی مرتبہ اقتصادی مندی کی زد میں آگیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی طاقت کو کمزوری میں بدل دیا ہے۔
راہول گاندھی نے اس سے قبل گزشتہ 9 نومبر کو ہندوستان میں بڑے کرنسی نوٹوں پر وزیراعظم مودی کی طرف سے پابندی عائد کیے جانے کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اس فیصلے کو غریبوں پر حملہ کرنے والا اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے والا بتایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون کا فیصلہ بھی مناسب وقت پر نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مہاجر مزدوروں کو شہر چھوڑ کر اپنے گاوں جانا پڑا اور معیشت پر اس کا انتہائی برا اثر پڑا۔
کانگریس کے ایک دیگر سینئررہنما اور سابق مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ”اب تو آر بی آئی نے بھی باضابطہ اعلان کردیا کہ ہندوستان اقتصادی مندی سے دوچار ہے۔ اس کی بنیاد بلا شبہ کووڈ۔19کی وبا شروع ہونے سے پہلے ہی رکھ دی گئی تھی۔”
دریں اثنا وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ملک کی بگڑتی ہوئی اقتصادی صورت حال کو قابو میں کرنے کے لیے گزشتہ دنوں بعض اقدامات کا اعلان کیا تھا۔(اے اےم اےن)
