پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ خان کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے کیونکہ عدالت نے یہ پایا کہ 2018 میں اُن کی شادی سے قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جناب عمران خان اور اُن کی اہلیہ نے جنوری 2018 میں نکاح نامے پر دستخط کئے تھے۔ میڈیا کی خبروں کے مطابق بشریٰ خان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے سابقہ شوہر سے طلاق کے بعد عدت کی مدت مکمل کئے بغیر عمران خان سے شادی کرلی۔ سابق وزیر اعظم کے خلاف اِس ہفتے یہ تیسرا عدالتی فیصلہ ہے اور یہ فیصلے ایسے وقت سنائے گئے ہیں جب 8 فروری کو قومی چناﺅ ہونے والے ہیں۔
سینیئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت اڈیالا جیل میں کی۔
عدالت نے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
دونوں کمرہ عدالت پہنچے تو سینیئر سول جج قدرت اللہ نے فیصلہ سنایا، عدالت نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 496 کے تحت بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی پر غیر شرعی نکاح کا الزام ثابت ہوچکا ہے لہٰذا دونوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سات سات سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزمان کو مزید چار ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
گزشتہ روز تقریباً 14 گھنٹے کی طویل سماعت کے بعد جج قدرت اللہ نے عدت میں نکاح سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ مقدمےکےدرخواست گزار بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور بشری بی بی پر عدت کے دوران نکاح کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح سے متعلق کیس میں بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا، ان کے ملازم لطیف، مفتی سعید اور نکاح کے گواہ عون چوہدری سمیت دیگر گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔
گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 342 کا بیان ریکارڈ کرایا تھا جبکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے گواہان خاور مانیکا، مفتی سعید، عون چوہدری اور ملازم محمدلطیف پرجرح کی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14، 14 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ سائفر کیس میں بھی عمران خان کو 10 برس کی قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
x