کل رات نو بجے 21 اگست کو طبیبہ ام الفضل اس دارفانی سے رحلت کرگئیں۔ ان کی وفات سے ہندوستان کے طبی حلقہ میں غم کا ماحول ہے۔ اس موقع پر آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سید احمد خاں نے اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحومہ کی رحلت سے طبی حلقہ میں جو خلا پیدا ہوا ہے،وہ ناقابلِ تلافی معلوم ہوتا ہے۔ ان کا شمار یونانی طب کی بزرگ اور رہنما شخصیات میں تھا اب ان کے چلے جانے سے ایک سرپرست کے کھونے کا احساس ہورہا ہے۔


ڈاکٹر سید احمد خاں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ طبی تحقیق کے فروغ میں یونانی کونسل کا اہم کردار ہے،اس ادارے کی ترقیات میں مرحومہ کی خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔طبیبہ ام الفضل یونانی کونسل کے بانی ڈائریکٹر حکیم عبد الرزاق کی اہلیہ اور یونانی کونسل کی ڈپٹی ڈائرکٹر تھیں،اس طرح دونوں زندگی کے رفیقِ سفر کے ساتھ طبی کاز کی جد و جہد میں بھی دوش بدوش رہے۔


طبیبہ ام الفضل کی پیدائش ریاست حیدرآباد میں ہوئی،وہیں نظامیہ طبی کالج سے1955میں” طبیب مستند” کی ڈگری حاصل کی، پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طبیہ کالج میں ایک سال پڑھ کر بی یو ایم ایس کی سند حاصل کی ،یہاں ان کا داخلہ سال پنجم میں ہوا تھا،اس وقت نظامیہ طبی کالج میں چار سالہ نصاب پڑھایا جاتا تھا،وہاں کے بہت سے طلبہ علی گڑھ میں سال پنجم پڑھ کربی یو ایم ایس کی سند حاصل کرتے تھے۔ علی گڑھ میں پروفیسر حکیم محمد طیّب صاحب سے انہیں خاص رشتہ تلمذ رہا ہے۔طبیبہ ام الفضل علی گڑھ آنے سے پہلے ہی حکیم عبد الرزاق کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوچکی تھیں،اس تعلق کے باعث حکیم عبد الرزاق کی علی گڑھ آمد رہتی،اسی زمانہ میں پروفیسر حکیم محمد طیّب اور حکیم عبد الرزاق کے دوستانہ مراسم استوار ہوئے،جو دونوں کے درمیان تاحیات قائم رہے،ان کے باہمی رشتے سے یونانی طب کو بڑا ہی فائدہ پہنچا ہے۔یونانی کونسل میں طبیبہ ام الفضل کی بیشتر ذمہ داریاں انتظامی امور سے متعلق تھیں،ان کی ایک اہم علمی یادگار ” یونانی طب میں گھریلو ادویہ اور عام معالجہ کی کتاب” ہے اس کے متعدد ہندوستانی زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے “مجاھد طب” کے نام سے اپنے شوہر حکیم عبد الرزاق پر مضامین کا ایک مجموعہ بھی مرتب کیا ہے۔ ڈاکٹر سید احمد خاں نے مزید کہا کہ مرحومہ کا یونانی کونسل سے جو دیرینہ تعلق رہا ہے اور اس ادارہ کے تئیں ان کی جو خدمات رہیں، ان کے اعتراف کی ایک اچھی شکل یہ ہے کہ کونسل سے شائع ہونے والے “جہان طب “کے ایک شمارے کو طبیبہ ام الفضل کے نام منسوب کیا جائے۔ یہ کونسل کی طرف سے ایک اچھا خراج ہوگا۔