ترکی کے جنوبی حصے میں آج سات اعشاریہ آٹھ شدت کا شدید زلزلہ آنے سے 500 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ کئی لوگ ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد اور بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ کئی عمارتیں ڈھہ گئی ہیں اور ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والے لوگوں کی تلاش کے لئے بچاؤ ٹیموں کو لگایا گیا ہے۔ یہ زلزلہ ترکی کے جنوبی شہر کے نزدیک 10 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان Soylu نے کہا ہے کہ اس زلزلے سے 10 شہر متاثر ہوئے ہیں۔ Diyarbakir میں ایک شاپنگ مال بھی ڈھ گیا ہے۔ اُدھر پڑوسی ملک شام میں بھی کئی افراد کے مارے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ Aleppo صوبے میں کئی عمارتیں ڈھہ گئی ہیں۔ لبنان اور قبرص میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔وزیراعظم نریندر مودی نے ترکی میں زلزلے سے جان و مال کے نقصان پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ایک ٹوئیٹ میں جناب مودی نے کہا کہ؛ بھارت ترکی کے عوام کے ساتھ ہے اور وہ اس سانحے کا سامنا کرنے کے لئے ہر ممکن امداد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔

شامی وزیر صحت کے ایک معاون احمد دمیریے نے شام کے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا، ”زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 237 ہو گئی ہے اور 639 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔‘‘ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق شامی سرحد کے قریب ترکی کے ایک اہم صنعتی مرکز غازی انتپ کے قریب ریکٹر اسکیل پر 7.8 شدت کا زلزلہ آیا۔

امدادی کارروائیاں جاری
ترکی اور شام میں امدادی کارکن ملبے کے نیچے سے زندہ افراد کو نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوآن نے ٹوئٹر پر کہا، ”میں ان تمام ترک شہریوں کے لیے اپنی طرف سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں جو زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل آئیں گے۔‘‘ اس زلزلے کے جھٹکے لبنان، قبرص اور مصر تک بھی محسوس کیے گئے۔

ترکی اور شام میں کئی عمارات تباہ
ابتدائی اطلاعات کے مطابق جنوبی ترکی کے صوبوں میں بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ ملاتیا صوبے کے گورنر نے کہا کہ علاقائی دارالحکومت میں تقریباً 130 عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ شام کے سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ حلب اور حما کے مرکزی شہروں میں کچھ عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ دمشق میں بھی اس زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔