نئی دہلی:
بی جے پی کا عظیم رہنما اور بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے آج دہلی کے ایمس ہسپتال میں زندگی کی آخری سانس لی وہ ٩٣ سال کے تھے . ان کی موت کی خبر وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹر سے دی. اپنے پیغام میں، انہوں نے کہا ہے کہ اٹل جی اب ہمارے .درمیان نہیں ہے، لیکن ان کی پریرنا ،رہنمائی، ہر ہندوستانی، ہر بی جے پی کارکن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گی
ایک عظیم مدبر سیاسی رہنما، اور ہر خاص و عام ہند وستانی کیلئے محبوب ومقبول ترین قائد جن کی سیاسی فکر سے اختلاف کے باوجود ہر مکتبہ فکر میں احترام حاصل تھا، وہ جمہوری روایات کے امین وپاسباں کی حیثیت سے ہمیشہ یاد کئے جائیں گے، وہ ہندوستان کا ایک روشن ستارہ تھا، جو بالآخر اپنی طبعی عمر کو پہنچ کرغروب ہوگیا
واجپائی دو ماہ سے زائد عرصے قبل گردوں اور سینے کے انفیکشن کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیے گئے تھے، تاہم ان کی خراب صحت نے انہیں ایک طویل عرصے سے عوامی منظر نامے سے غائب رکھا تھا۔
واجپائی سابق صحافی اور شاعر تھے اور انہیں بھارتیا جنتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ واجپائی بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے دورِ حکومت کے وقت بھی بھارتی پارلیمان کا حصہ تھے۔ تاہم 1990 کی دہائی میں ان کے سیاسی کریئر نے تیزی سے مقبولیت پائی اور ملک بھر میں ان کے حامیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔
سن 1947ء میں بھارت کی آزادی کے بعد واجپائی ہی وہ پہلے وزیراعظم تھے، جن کا تعلق کانگریس سے نہیں تھا اور انہوں نے اپنی پانچ سالہ مدتِ وزارت عظمیٰ مکمل کی۔ وہ سن 1998 سے 2004 تک بی جے پی کی قیادت میں حکمران اتحاد کے ذریعے وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے تھے۔
سن 1999ء میں واجپائی ایک بس کے ذریعے لاہور آئے تھے، جہاں انہوں نے تب کے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔ تاہم امن کی ان کوششوں کو کارگل کی لڑائی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا تھا۔ سن 2004ء میں انتخابات میں بی جے پی کی غیرمتوقع ناکامی کے بعد واجپائی عوامی منظرنامے سے مکمل طور پر غائب ہو گئے تھے۔