خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ریم السالم نے امریکہ کے تعلیمی ایکٹ میں ‘جنس’ کی نئی تعریف پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد اور تفریق میں اضافہ ہو جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی ترمیم ایکٹ 1972 کے ٹائٹل 9 میں جنس کی نئی تعریف درست نہیں۔ اس ایکٹ کے حتمی عملدرآمدی ضابطے بیشتر خواتین اور لڑکیوں کی نجی زندگی کے لیے خطرہ ہوں گے جنہیں اپنے لیے مخصوص جگہوں کے خاتمے سے شہوت نظری، جنسی ہراسانی اور جسمانی و جنسی حملوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ٹائٹل 9 اور نئی ترمیم
اس قانون کے تحت وفاق کے مالی وسائل سے چلنے والے تعلیمی پروگراموں یا سرگرمیوں میں جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ممانعت ہے۔ امریکی حکومت نے یکم اگست 2024 سے اس کے ٹائٹل 9 میں کی جانے والی تبدیلی کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت طالبات کے ساتھ ان کی جنس کی بنیاد پر طلبہ سے الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
ٹائٹل 9 میں ترمیم پر یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ اس کے نفاذ سے لڑکیوں اور خواتین کو الگ بیت الخلا، لاکر روم، رہائش گاہوں یا جنسی اعتبار سے مخصوص تعلیمی پروگراموں کی سہولت میسر نہیں رہے گی۔ علاوہ ازیں نئے ضابطوں سے خواتین کے کھیل بھی متاثر ہوں گے۔
ریم السالم کا کہنا ہے کہ نئے ضابطے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت امریکہ کی ذمہ داریوں سے متضاد ہیں جو جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ممانعت کرتا ہے اور جنس سے مراد مرد و خاتون میں حیاتیاتی فرق ہے۔ ان ضابطوں سے خواتین طلبہ کے نجی معاملات اور معیاری ذہنی و جسمانی صحت کے حصول کے حقوق بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
خواتین اور لڑکیوں کا نقصان
خصوصی اطلاع کار نے گزشتہ برس دسمبر میں امریکی حکومت کو لکھا تھا کہ ٹائٹل 9 میں مجوزہ ترامیم باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان تبدیلیوں سے بیشتر خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ان کی جنس کی بنیاد پر غیرمنصفانہ سلوک اور انتہائی درجے کی تفریق میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
علاوہ ازیں یہ ترامیم کھیلوں میں ان کے لیے یکساں مواقع کی راہ میں رکاوٹ ہوں گی اور بحیثیت مجموعی معاشرے اور عوامی زندگی میں ان کی شرکت بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی ترمیمی ایکٹ میں ٹائٹل 9 متعارف کرانے کا مقصد لڑکیوں اور خواتین کو لڑکوں اور مردوں کے برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنانا تھا۔ لیکن حالیہ تبدیلیوں سے یہ قانون خواتین اور لڑکیوں کے لیے الٹا نقصان دہ بن جائے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ کی حکومت ان ترامیم کو فوری طور پر واپس لے گی اور وہ اس حوالے سے اپنی مدد اور مشاورت مہیا کرنے کو تیار ہیں۔
خصوصی اطلاع کار
ریم السالم کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے جولائی 2021 میں خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خلاف خصوصی اطلاع کار مقرر کیا تھا۔ ان کا کام قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ کرنے کے اقدامات، طریقوں اور ذرائع کی بابت سفارشات اور تشدد سے متاثرہ خواتین کے ازالے کی خاطر اقدامات تجویز کرنا ہے۔
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔