STAFF REPORTER

نئی دہلی: حج کمیٹی آف انڈیا نے ہفتہ کے روز ایک روزہ قومی کانفرنس منعقد کی، جس کا مقصد حج 2026 کے لیے تیاریوں کو مزید مضبوط بنانا تھا۔ حکومت نے اجلاس میں حج انتظامات کے مکمل ڈیجیٹل اوورہال اور زائرین کو واجب الادا رقوم کی تیز رفتار واپسی کی ہدایت دی۔

اجلاس کی صدارت سکریٹری اقلیتی امور چندر شیکھر کمار نے کی، جس کا آغاز 17 نومبر کو مدینہ میں ہونے والے افسوسناک بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے بھارتی زائرین کے لیے دو منٹ کی خاموشی سے ہوا۔

چندر شیکھر کمار نے حج کمیٹی کو ہدایت دی کہ تمام دستی طریقہ کار ختم کرکے پورے نظام کو پورٹل بیسڈ اور اے آئی سے مربوط بنایا جائے تاکہ درخواست سے لے کر بعد از حج خدمات تک ہر مرحلہ خودکار، شفاف اور آسان ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معلومات تک تیز رسائی، فوری مدد اور مالیاتی نظام میں مکمل شفافیت چاہتی ہے۔

انہوں نے حج زائرین کی زیرِ التواء رقوم میں سے 75 فیصد فوری واپسی اور باقی 25 فیصد ویری فکیشن، ڈیلیجنس اور آڈٹ کے بعد ادا کرنے کا حکم دیا۔ مالیاتی شفافیت کے لیے حج کمیٹی کو ایک پیشہ ور فنانشل مینجمنٹ فرم رکھنے اور 24/7 خودکار سپورٹ سسٹم قائم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔

حج کمیٹی آف انڈیا کے سی ای او شناولس سی نے یقین دہانی کرائی کہ حج 2026 کو پہلے کے مقابلے زیادہ مؤثر، آسان اور زائرین دوست بنانے کے لیے تمام اصلاحات نافذ کی جائیں گی۔ جوائنٹ سکریٹری رام سنگھ، جو حال ہی میں سعودی عرب سے واپس آئے ہیں، نے ٹرانزٹ اور قیام کے دوران بھارتی زائرین کو درپیش انتظامی مسائل سے متعلق اپنی رپورٹ بھی پیش کی۔

ریاستی اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کی حج کمیٹیوں نے بعض اہم مسائل کی نشاندہی کی، جیسے دور دراز علاقوں سے امبارکیشن پوائنٹس تک طویل فاصلہ، معمر اور معذور زائرین کے لیے سہولتوں کی کمی۔ حکام نے کہا کہ ان مسائل کو ریاستی حکومتوں، ایئرپورٹس اور دیگر اداروں کے تعاون سے حل کیا جائے گا۔

وزارت اقلیتی امور نے واضح کیا کہ حکومت اور حج کمیٹی دونوں حج 2026 کو زیادہ محفوظ، بہتر منظم اور حقیقی معنوں میں ’’زائرین مرکوز‘‘ بنانے کے لیے پُرعزم ہیں، جہاں ٹیکنالوجی، مضبوط لاجسٹکس اور شفاف مالیاتی نظام کلیدی کردار ادا کریں گے۔