نئی دہلی، 16 اگست 2025
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں ایک اہم رٹ پٹیشن داخل کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازعہ “امید پورٹل” کے نفاذ کو عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت وقف قانون کے فیصلے تک فوری طور پر معطل کرے۔ بورڈ نے درخواست میں واضح کیا ہے کہ اس نوٹیفیکیشن پر عمل درآمد، عدالت کے فیصلے سے قبل، نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ عدالتی وقار کے بھی منافی ہے۔

بورڈ کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ ریاستی وقف بورڈ یا کسی اور ادارے کے ذریعے اس پورٹل سے متعلق کوئی کارروائی نہ کرے، تاکہ مقدمہ کے فیصلے تک کوئی دباؤ یا یک طرفہ اقدام نہ اٹھایا جا سکے۔

اس حوالے سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے اپنے پریس بیان میں بتایا کہ بورڈ نے متعدد بار حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ امید پورٹل کا نفاذ، جب کہ وقف قانون 2025 پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے، عدالت کی توہین کے مترادف ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نہ صرف مسلم تنظیمیں بلکہ دیگر اقلیتیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کے حلقے بھی اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر الیاس کے مطابق، امید پورٹل کے ذریعے اوقافی املاک کو لازماً رجسٹر کرانا، ورنہ ان کی حیثیت ختم کر دینے کی دھمکی دینا، سراسر جبر اور غیر آئینی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ قدم ایک واضح طور پر اقلیتی اداروں کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔

یاد رہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں دائر مقدمے میں وقف قانون 2025 کو آئین کی دفعات 14، 15، 19، 25 اور 29 سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کی اپیل کی ہے۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔

بورڈ نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی کہا ہے کہ چونکہ امید پورٹل براہ راست اسی قانون سے جُڑا ہوا ہے، لہٰذا جب تک عدالت کا حتمی فیصلہ نہ آ جائے، اس پورٹل کو غیر فعال کیا جانا ضروری ہے تاکہ عدالتی عمل پر کوئی اثر نہ پڑے اور مقدمے کی شفافیت برقرار رہے۔

ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ امید پورٹل میں کئی قانونی خامیاں اور تضادات موجود ہیں، جنہیں عرضداشت میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس لیے عدالت سے پُرزور اپیل ہے کہ یا تو پورٹل کے اطلاق کو معطل کرے، یا کم از کم مرکزی حکومت کو ہدایت دے کہ فیصلے کے آنے تک نوٹیفیکیشن کو واپس لے۔