مولانا ارشد مدنی سے ملاقات — بھارت اور افغانستان کے تعلقات کو قرار دیا تہذیبی و ثقافتی

نئی دہلی / دیوبند، 11 اکتوبر 2025

افغانستان کے وزیرِ خارجہ مولانا امیر خان متقی کا بھارت کا دورہ تاریخی اور علامتی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے، خصوصاً اس لیے کہ اُنہوں نے اپنے قیام کے دوران دارالعلوم دیوبند کا خصوصی دورہ کیا اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی سے ملاقات کی۔ مولانا متقی نے دارالعلوم دیوبند کو ’’علم و روحانیت کی ماں‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور بھارت کے درمیان صدیوں پرانے علمی، تہذیبی اور ثقافتی روابط آج بھی قائم ہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان سے ہمارا تعلق محض علمی یا روحانی نہیں بلکہ تاریخی اور تہذیبی بھی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب بھارت انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے لیے جدوجہد کر رہا تھا تو شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ کی رہنمائی میں ہمارے اکابر نے افغانستان میں جلاوطن حکومت قائم کی تھی، جس کے صدر راجہ مہندر پرتاپ سنگھ، وزیراعظم مولانا برکت اللہ بھوپالی اور وزیرِ خارجہ مولانا عبیداللہ سندھیؒ تھے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ افغانستان کے عوام نے بھی غیر ملکی قبضے سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے طویل جدوجہد کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیرِ خارجہ متقی کا یہ دورہ بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا، خصوصاً تعلیمی اور تجارتی میدانوں میں۔

مولانا امیر خان متقی نے دارالعلوم دیوبند میں اپنے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم دیوبند افغانستان کے عوام کے دلوں میں آج بھی ایک روحانی اور عقیدتی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔