امریکہ نے قومی سلامتی کے پیشِ نظر جدید ترین سیمی کنڈکٹرز اور انہیں بنانے کے لیے درکار ساز و سامان اور اہلیت تک چین کی رسائی روکنے کے لیے حالیہ مہینوں میں اقدامات کیے ہیں۔امریکی کانگریس نے گزشتہ برس جولائی میں ‘ چپس ایکٹ 2022’کی منظوری دی تھی جس کے بعد حکومت نے اکتوبر میں چپس کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔امریکی حکام اس پابندی کو سیمی کنڈکٹر کی مصنوعات سازی، ڈیزائن اور ریسرچ کو مستحکم کرنے اور امریکہ کی چپ سپلائی چینز کو تقویت دینے کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔دوسری جانب چین نے امریکہ پر ‘تکنیکی دہشت گردی’ اور غیر منصفانہ طور پر اس کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔
چین امریکہ کی جانب سے روک تھام کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہاہے۔’اے ایف پی’ نے ‘سیمی کنڈکٹر زکی جنگ’ کے اہم مسائل کا جائزہ لیا ہ


چپس کیوں اہم ہیں؟
مائیکرو چپس جدید عالمی معیشت کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ سلیکون کے یہ ننھے منے ٹکڑے ایل ای ڈی لائٹ بلبوں اور واشنگ مشینوں سے لے کر کاروں اور اسمارٹ فونز تک تمام قسم کے الیکٹرانکس میں پائے جاتے ہیں۔اسی طرح الیکٹرانک چپس بنیادی خدمات جیسے صحت کی دیکھ بھال، امن عامہ، بجلی اور پانی جیسی سہولتوں کی فراہمی کے لیے بھی اہم ہیں۔گزشتہ برس شائع ہونے والی McKinsey رپورٹ میں عالمی سطح پر، سیمی کنڈکٹرز کے 2030 تک ایک ٹریلین ڈالرز کی صنعت بننے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین سے زیادہ ان کی لازمی اہمیت کہیں اور نظر نہیں آتی، جو اپنے بڑے الیکٹرانکس کی مینوفیکچرنگ بیس کے لیے غیر ملکی چپس کی تسلسل کے ساتھ فراہمی پر انحصار کرتا ہے۔سال2021 میں چین نے 430 ارب ڈالر کے سیمی کنڈکٹرز درآمد کیے تھے۔ یہ رقم اس سے کہیں زیادہ ہے جو اس نے تیل پر خرچ کی تھی۔
ہدف چین کیوں ہے؟
آئی فونز، ٹیسلا اور پلے اسٹیشنز کے علاوہ، انتہائی طاقتور چپس جدید ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ ہائپر سونک میزائلوں اور اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں سمیت جدید ترین ہتھیاروں کی تیاری کے لیے اہم ہیں۔واشنگٹن نے گزشتہ سال برآمد پر کنٹرول کے ایک سلسلے کا نفاذ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد، چین کی مسلح افواج اور اس کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی سروسز کو ‘حساس ٹیکنالوجیز کے ساتھ فوجی ایپلی کیشنز ‘ کے حصول سے روکنا ہے۔
ڈچ حکومت نے اس سال مارچ میں قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے اس اقدام کی پیروی کی۔ اسی مہینے، جاپان بھی اسی طرح کے اقدامات کو سامنے لایا جن کا مقصد ‘ٹیکنالوجی کی فوجی منتقلی’ کو روکنا تھا۔یہ اقدامات کرتے ہوئے نیدرلینڈز اور جاپان نے چین کا نام نہیں
لیا، تاہم ان کی پابندیوں نے بیجنگ کو برہم کردیا۔یہ پابندیاں انتہائی جدید ترین چپس اور چپ بنانے والی ایسی ٹیکنالوجی کو ہدف بناتی ہیں جو دیگر ایپلی کیشنز، سپر کمپیوٹرز، اعلیٰ درجے کے فوجی سازوسامان اور اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کی تیاری کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔
چین کیوں پریشان ہے؟
چپس کی تیاری کے مراحل انتہائی پیچیدہ ہیں اور عام طور پر متعدد ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔لیکن بہت سے مراحل کا انحصار امریکہ پر ہوتا ہے، جب کہ دوسرینمبر پر جاپان اور نیدرلینڈز ہیں۔ان تینوں ملکوں کو عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری پر ایک بڑا اثر و رسوخ حاصل ہے۔
‘دی فائٹ فار دی ورلڈز موسٹ کریٹیکل ٹیکنالوجی’ کے مصنف کرس ملر نے ‘اے ایف پی’ کو بتایاکہ چین کو اپنے طور پرایسیمتبادل تیار کرنے میں برسوں لگیں گے جو ان آلات کے لیے یکساں اہلیت رکھتے ہوں جن تک رسائی سے وہ محروم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا ”اگر یہ آسان ہوتا تو چینی کمپنیاں پہلے ہی یہ کام کر چکی ہوتیں۔”
پابندیاں کیسے لگیں؟
چینی چپ کمپنیوں نے اس دھچکے سے عہدہ بر آ ہونے کے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں امریکہ کے برآمدی کنٹرول سے پہلے پرزے اور مشینیں ذخیرہ کر لی تھیں۔لیکن چپس کی ایک بڑی کمپنی نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ ایک بار جب وہ انوینٹری ختم ہو جائے گی یا مرمت کی ضرورت پڑے گی تو ان پابندیوں کے نقصان دہ اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔کچھ چینی کمپنیاں جو ایسا نہ کرسکیں انہیں منافع بخش غیر ملکی معاہدوں سے محرومی اورملازمتوں میں کمی کا سامنا ہو ا۔ اس کے علاوہ انہیں توسیعی منصوبوں کو منجمد کرنے پر بھی مجبور ہونا پڑا۔
مائیکرو چپس کی کمی: ٹویوٹا گاڑیوں کی پیداوار میں کٹوتی کا اعلان
یو ایس، ڈچ اور جاپانی پابندیوں نے Yangtze Memory Technology Corp (YMTC)سمیت،چین کے سب سے بڑے چپ مینوفیکچررز کو براہِ راست نشانہ بنایا ہے۔بیجنگ نے غصے اور نافرمانی کے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے سیمی کنڈکٹرز پر خود انحصاری کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔امریکی پابندیوں سے نمٹنے کیلیے، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز میں سیمی کنڈکٹر کے دو ماہرین نے فروری میں ایک بلیو پرنٹ پیش کیا جس میں بیجنگ کو مشورہ دیا گیا تھاکہ وہ اعلیٰ معیار کے ہنر اور تحقیق میں سرمایہ کاری کو زیادہ مؤثر طریقے سے آگے بڑھائے۔
مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے مارچ میں ایک پوڈ کاسٹ میں کہا تھا کہ، ”مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ چین کو گریٹ چپس رکھنے سے روکنے میں کبھی کامیاب ہو گا۔” انہوں نے کہا تھا ہم انہیں مجبور کرنے جا رہے ہیں کہ وہ اسے خود تیار کر نے کے لیے وقت اور زیادہ رقم خرچ کریں۔

(VOA)